فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سب بنتی ہو، حتیٰ کہ جس کا دل نورِ ذکر سے مُنوَّر ہوجاتا ہے وہ سوتا ہوا بھی غافل شَب بیداروں سے بڑھ جاتاہے۔ مُہتَم بِالشَّان: عظمت والا۔ مُبالَغہ: بہت زیادہ۔ سرتاپا: سر سے پیر تک۔ رَائج: جاری۔ گوشہ: کنارہ۔ مُسلَّط: غالب۔ غَنی: مال دار۔ کُنبے: خاندان۔ ہُموم: خَیالات۔ جَمعیَّتِ خاطِر: بے فکری، دل جَمعی۔ مُسلَّط: غالب۔ مَنافِع: فائدے۔ مَعِیَّت: ساتھ ہونا۔ (۳۶)ذکر کا نور دنیا میں بھی ساتھ رہتا ہے اور قبر میں بھی ساتھ رہتا ہے، اور آخرت میں پُل صراط پر آگے آگے چلتا ہے، حقتَعَالیٰ شَانُہٗکا ارشاد ہے: ﴿أَوَمَنْ کَانَ مَیْتاً فَأَحْیَیْنٰہُ وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْراًیَّمْشِيْبِہٖ فِيْ النَّاسِ کَمَنْ مَّثَلُہٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَیسَ بِخَارِجٍ مِّنْہَا﴾ [الأنعام، ع:۱۵] (ایسا شخص جو پہلے مُردہ یعنی گمراہ تھا، پھر ہم نے اُس کو زندہ یعنی مسلمان بنادیا، اور اُس کو ایسا نور دے دیا کہ وہ اُس نور کو لیے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے، یعنی وہ نور ہر وقت اُس کے ساتھ رہتا ہے، کیا ایسا شخص بدحالی میں اُس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو گمراہیوں کی تاریکیوں میں گھِرا ہو، کہ اُن سے نکلنے ہی نہیں پاتا!۔) پس اوَّل شخص مؤمن ہے جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اور اُس کی محبت اور اُس کی مَعرفت اور اُس کے ذکر سے مُنوَّر ہے، اور دوسرا شخص اُن چیزوں سے خالی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نور نہایت مُہتَم بِالشَّان چیز ہے، اور اِسی میں پوری کامیابی ہے؛ اِسی لیے نبیٔ اکرم ﷺاِس کی طلب اور دعا میں مُبالَغہ فرمایا کرتے تھے، اور اپنے ہر جُزو میں نور کو طلب فرماتے تھے؛ چناںچہ احادیث میں مُتعدَّد دعائیں ایسی ہیں جن میں حضورِ اقدس ﷺ نے اِس کی دعا فرمائی ہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ آپ کے گوشت میں، ہَڈِّیوں میں، پَٹھوں میں، بال میں، کھال میں، کان میں، آنکھ میں، اُوپر ،نیچے، دائیں، بائیں، آگے، پیچھے نور ہی نور کردے، حتیٰ کہ یہ بھی دعا کی کہ: خود مجھی کو سرتاپا نور بنا دے، کہ آپ کی ذات ہی نور بن جائے، اِسی نور کی بہ قدر اعمال میں نور ہوتا ہے، حتیٰ کہ بعض لوگوں کے نیک عمل ایسی حالت میں آسمان پرجاتے ہیں کہ اُن پر آفتاب جیسا نور ہوتا ہے، اور ایسا ہی نور اُن کے چہروں پر قِیامت کے دن ہوگا۔ (۳۷)ذکر تصوُّف کا اصلِ اُصول ہے اور تمام صوفیا کے سب طریقوں میں رَائج ہے، جس شخص کے لیے ذکر کا دروازہ کھل گیا ہے اُس کے لیے اللہ جَلَّ شَانُہٗتک پہنچنے کا دروازہ کھل گیا، اور جو اللہجَلَّ شَانُہٗتک پہنچ گیا وہ جو چاہتا ہے پاتا ہے، کہ اللہجَلَّ شَانُہٗکے پاس کسی چیز کی بھی کمی نہیں ہے۔ (۳۸)آدمی کے دل میں ایک گوشہ ہے جو اللہ کے ذکر کے عِلاوہ کسی چیز سے بھی پُر نہیں ہوتا، اور جب ذکر دل پر مُسلَّط ہوجاتا ہے تو وہ نہ صرف اُس گوشے کو پُرکرتا ہے؛ بلکہ ذکر کرنے والے کو بغیرمال کے غَنی کردیتا ہے، اور بغیر کُنبے اور جماعت کے لوگوں کے دلوں میں عزَّت والا بنادیتا ہے، اور بغیر سَلطَنت کے بادشاہ بنا دیتا ہے، اور جوشخص ذکر سے غافل ہوتا ہے وہ باوجود مال ودولت، کُنبہ اور