فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دعائیں مانگنے والوں کو ملتی ہیں، حدیث میں اللہجَلَّ شَانُہٗکا ارشاد نقل کیا گیاہے کہ: جس شخص کو میرے ذکرنے دعا سے روک دیا اُس کو مَیں دعائیں مانگنے والوں سے اَفضل عطا کروںگا۔ (ترمذی،أبواب فضائل القرآن،باب ۲؍۱۲۰۔حدیث:۲۹۲۷) (۳۱)باوجود سَہَل ترین عبادت ہونے کے تمام عبادتوں سے افضل ہے؛ اِس لیے کہ زبان کو حرکت دینا بدن کے اَور تمام اَعضا کو حرکت دینے سے سَہَل ہے۔ (۳۲)اللہ کا ذکر جنت کے پودے ہیں (چناںچہ باب ۳؍ فصل ۲؍حدیث۴؍میں مُفصَّل آرہا ہے)۔ (۳۳)جس قدر بخشش اور اِنعام کا وعدہ اِس پر ہے اِتنا کسی اَور عمل پر نہیں ہے۔ چناںچہ ایک حدیث میں وَارِد ہے کہ: جو شخص لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیكَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الحَمْدُ، وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ سومرتبہ کسی دن پڑھے، تو اُس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوتا ہے، اور سو نیکیاں اُس کے لیے لکھی جاتی ہیں، اور سو بُرائیاں اُس سے مُعاف کر دی جاتی ہیں، اور شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے، اور دوسرا کوئی شخص اُس سے افضل نہیں ہوتا؛ مگر وہ شخص کہ اُس سے زیادہ عمل کرے۔ (۔۔۔۔۔۔) (اِسی طرح اَور بہت سی احادیث ہیں جن سے ذکر کا افضلِ اَعمال ہونا معلوم ہوتا ہے، اور بہت سی اُن میں سے اِس رسالے میں مذکور ہیں)۔ (۳۴)دَوامِ ذکر کی بہ دولت اپنے نفس کو بھولنے سے اَمن نصیب ہوتا ہے، جو سبب ہے دارین کی شَقاوَت کا؛ اِس لیے کہ اللہ کی یاد کو بھلادینا سبب ہوتا ہے خود اپنے نفس کے بھلا دینے کا، اور اپنے تمام مَصالِح کے بھلادینے کا؛ چناںچہ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَلَاتَکُونُوْا کَالَّذِیْنَ نَسُوا اللہَ فَأَنْسٰہُمْ أَنْفُسَہُمْ، أُولٰئِکَ ہُمُ الفَاسِقُوْنَ﴾ [الحشر، ع:۳] (تم اُن لوگوں کی طرح نہ بنو جنھوں نے اللہ سے بے پَروائی کی، پس اللہ نے اُن کو اپنی جانوں سے بے پروا کردیا، یعنی اُن کی عقل ایسی ماری گئی کہ اپنے حقیقی نفع کو نہ سمجھا)اور جب آدمی اپنے نفس کو بھلادیتا ہے تو اُس کی مَصالِح سے غافل ہوجاتا ہے، اور یہ سبب ہلاکت کا بن جاتا ہے، جیسا کہ کسی شخص کی کھیتی ہو یا باغ ہو اور اُس کو بھول جائے، اُس کی خَبر گِیری نہ کرے تو لامَحالہ وہ ضائع ہوگا، اور اِس سے اَمن جب ہی مِل سکتاہے جب اللہ کے ذِکر سے زبان کو ہر وقت تَروتازہ رکھے، اور ذکر اُس کو ایسا محبوب ہوجائے جیسا کہ پیاس کی شدت کے وقت پانی، اور بھوک کے وقت کھانا، اور سخت گرمی اور سخت سردی کے وقت مکان اور لباس؛ بلکہ اللہ کاذکر اِس سے زیادہ کامستحق ہے؛ اِس لیے کہ اِن اَشیا کے نہ ہونے سے بدن کی ہلاکت ہے، جو رُوح کی اور دِل کی ہلاکت کے مُقابلے میںکچھ بھی نہیں ہے۔ (۳۵)ذِکر آدمی کی ترقی کرتا رہتا ہے، بسترے پر بھی اور بازار میں بھی، صِحَّت میں بھی اور بیماری میں بھی، نعمتوں اور لَذَّتوںکے ساتھ مشغولی میں بھی؛ اَور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو ہر وقت ترقی کا