فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کی ہے کہ: جس ذکر کو فرشتے بھی نہ سن سکیں وہ اُس ذکر پر جس کو وہ سنیں، سَتَّر درجے بڑھا ہوا ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی،۔۔۔۔حدیث:۵۵۲۔۵۵۳) یہی مراد ہے اُس شعر سے جس میں کہا گیاہے: مِیانِ عاشق ومَعشُوق رَمزے ست ء کِراماً کاتِبِین رَا ہَم خبر نِیسْت کہ عاشق ومعشوق میں ایسی رَمز بھی ہوتی ہے جس کی فرشتوں کو بھی خبر نہیں ہوتی۔ کتنے خوش قِسمت ہیں وہ لوگ جن کو ایک لَحظہ بھی غفلت نہیں ہوتی! کہ اُن کی ظاہری عبادات تو اپنے اپنے اَجر وثواب حاصل کریںگی ہی، یہ ہروقت کا ذکر وفکر پوری زندگی کے اوقات میں سَتَّر گُنا مزید براں۔ یہی چیز ہے جس نے شیطان کو دِق کر رکھا ہے۔ حضرت جنیدؒ سے نقل کیا گیا ہے کہ: اُنھوں نے ایک مرتبہ خواب میں شیطان کو بالکل ننگا دیکھا، اُنھوں نے فرمایا: تجھے شرم نہیں آتی کہ آدمیوں کے سامنے ننگا ہوتا ہے، وہ کہنے لگا کہ: یہ کوئی آدمی ہیں؟ آدمی وہ ہیں جو ’’شونِیزیہ‘‘ کی مسجد میں بیٹھے ہیں، جنھوں نے میرے بدن کو دُبلا کردیا اور میرے جِگر کے کباب کر دیے، حضرت جنیدؒ فرماتے ہیں کہ: مَیں شونیزیہ کی مسجد میں گیا، مَیں نے دیکھا کہ چند حضرات گھٹنوں پرسر رکھے ہوئے مُراقَبے میں مشغول ہیں، جب اُنھوں نے مجھے دیکھا تو کہنے لگے کہ: خَبِیث کی باتوں سے کہیں دھوکے میں نہ پڑجانا۔(روض الریاحین،ص:۱۱۲،حکایت:۱۲۷) مَسُوحیؒ سے بھی اِس کے قریب ہی نقل کیا گیا ہے، اُنھوں نے شیطان کو ننگا دیکھا، اُنھوں نے کہا: تجھے آدمیوں کے درمیان اِس طرح چلتے شرم نہیں آتی، کہنے لگا: خدا کی قَسم! یہ آدمی نہیں، اگر یہ آدمی ہوتے تو مَیں اِن کے ساتھ اِس طرح نہ کھیلتا جس طرح لڑکے گیند سے کھیلتے ہیں، آدمی وہ لوگ ہیں جنھوں نے میرے بدن کو بیمار کردیا، اور صوفیا کی جماعت کی طرف اشارہ کیا۔ ابوسعید خَزَّارؒ کہتے ہیں کہ: مَیں نے خواب میں دیکھا کہ، شیطان نے مجھ پر حملہ کیا، مَیں لکڑی سے مارنے لگا، اُس نے ذرا بھی پروانہ کی، غیب سے ایک آواز آئی کہ: یہ اِس سے نہیں ڈرتا، یہ دل کے نور سے ڈرتا ہے۔ حضرت سعدص حضورﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: بہترین ذکر، ذکرِ خَفی ہے، اور بہترین رِزق وہ ہے جو کِفایت کا درجہ رکھتا ہو۔(مسندابن ابی شیبہ،۔۔۔۔۔۔حدیث:۳۰۲۷۹) حضرت عُبادہ صنے بھی حضورِ اقدس ﷺسے یہی نقل کیا ہے کہ: بہترین ذکر، ذکرِ خفی ہے، اور بہترین رزق وہ ہے جو کِفایت کا درجہ رکھتا ہو؛ (یعنی نہ کم ہو کہ گُذر نہ ہوسکے، نہ زیادہ ہو کہ تکبُّر اور فَواحِش میں مُبتَلا کرے)۔ ابنِ حِبانؒ اور ابویعلیٰؒ نے اِس حدیث کو صحیح بتایا ہے۔ (ابن