فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کیا: ذکرِ الٰہی میں مشغول تھے، حضورﷺنے فرمایا کہ: مَیں نے دیکھا کہ رحمتِ الٰہی تم لوگوں پر اُتر رہی ہے تو میرا بھی دِل چاہا کہ آکر تمھارے ساتھ شِرکَت کروں، پھر ارشاد فرمایا کہ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، اللہ جَلَّ شَانُہٗنے میری اُمَّت میں ایسے لوگ پیدا کیے جن کے پاس بیٹھنے کا مجھے حکم ہوا۔(دُرِّمنثور بہ حوالۂ مسند احمد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) ابراہیم نَخعیؒ کہتے ہیں کہ: ﴿اَلَّذِینَ یَدْعُوْنَ﴾ سے مراد ذاکِرین کی جماعت ہے۔ اِن ہی جیسے اَحکام سے صوفیا نے اِستِنباط کیا ہے کہ، مَشائخ کو بھی مُریدین کے پاس بیٹھنا ضروری ہے، کہ اِس میں عِلاوہ فائدہ پہنچانے کے اِختِلاط سے شیخ کے نفس کے لیے بھی مُجاہَدۂ تامَّہ ہے، کہ غَیرمُہذَّب لوگوں کی بَدعُنوانیوں کے تحمُّل اور برداشت سے نفس میں اِنقِیاد پیدا ہوگا،اِس کی قوَّت میں اِنکِسار پیدا ہوگا؛ اِس کے عِلاوہ قُلوب کے اِجتِماع کو اللہ دکی رحمت ورَأفت کے مُتوجَّہ کرنے میں خاص دَخَل ہے، اِسی وجہ سے جماعت کی نماز مشروع ہوئی، اور یہی بڑی وجہ ہے کہ عرفات کے میدان میں سب حُجَّاج بہ یک حال ایک میدان میںاللہ کی طرف مُتوجَّہ کیے جاتے ہیں، جیسا کہ ہمارے حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ نے ’’حُجَّۃُ اللہِ البَالِغَۃ‘‘ میں مُتعدِّد جگہ اِس مضمون کو اِہتمام سے ارشاد فرمایا ہے۔ یہ سب اُس جماعت کے بارے میں ہے جو اللہ کا ذکر کرنے والی ہو، کہ احادیث میں کثرت سے اِس کی ترغیب آئی ہے، اِس کے بِالمُقابِل اگر کوئی شخص غَافِلین کی جماعت میں پھنس جائے اور اُس وقت اللہ کے ذکر میں مشغول ہوتو اُس کے بارے میں بھی احادیث میں کثرت سے فضائل آئے ہیں، ایسے موقع پر آدمی کو اَور بھی زیادہ اِہتمام اور توجُّہ سے اللہ کی طرف مَشغُول رہنا چاہیے؛ تاکہ اُن کی نَحوست سے محفوظ رہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ: غافِلین کی جماعت میں اللہ کا ذکر کرنے والا ایسا ہے جیسے کہ جہاد میں بھاگنے والوں کی جماعت میں سے کوئی شخص جَم کر مُقابلہ کرے۔(معجم الکبیرللطبرانی،۱۰؍۱۹، حدیث:۹۷۹۷) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: غافِلین میں اللہ کا ذکر کرنے والا ایسا ہے جیسے بھاگنے والوں کی طرف سے کُفَّار کا مُقابَلہ کرے، نیز وہ ایسا ہے جیسے اندھیرے گھر میں چراغ، نیز وہ ایسا ہے جیسے پَت جھڑ والے درختوں میں کوئی شاداب سَر سبز درخت ہو؛ ایسے شخص کو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس کا جنت کا گھرپہلے ہی دِکھا دیںگے، اور ہرآدمی اورحیوان کی برابر اُس کی مغفرت کی جاوے گی۔(حلیۃ الاولیاء۶؍۱۸۱حدیث:۔۔۔۔۔۔) یہ جب ہے کہ اُن مَجالِس میں اللہ کے ذکر میں مشغول ہو؛ ورنہ ایسی مَجالِس کی شرکت کی مُمانَعت آئی ہے۔ حدیث میں ہے کہ: عَشِیرہ یعنی یارانہ کی مَجالس سے اپنے آپ کو بچاؤ، عزیزیؒ کہتے ہیں: یعنی ایسی مجالس سے جن میں غیرُ اللہ کا ذکر کثرت سے ہوتا ہو، لَغویات اورلَہو ولَعِب میں مشغول ہوتی ہو۔