فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
آخرت کی منزلوں میں سے سب سے پہلی منزل ہے، جو شخص اِس سے نجات پالے بعد کی سب منزلیں اُس پر سَہَل ہوجاتی ہیں، اور جو اِس سے نجات نہ پائے بعد کی منزلیںدشوار ہی ہوتی جاتی ہیں، پھر آپ نے حضورِ اقدس ﷺکا پاک ارشاد سنایا کہ: حضورﷺ یہ ارشاد فرماتے تھے کہ: مَیں نے کوئی مَنظَر قبر سے زیادہ گھبراہٹ والا نہیں دیکھا۔ (ترمذی ،ابواب الزہد، باب ماجاء في فظاعۃ القبر، حدیث:۲۳۰۸، ۲؍۵۷) حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُعَنھَا ارشاد فرماتی ہیں کہ: حضورِ اقدس ﷺہرنماز کے بعد عذابِ قبر سے پناہ مانگتے تھے۔(بخاری،ابواب الجنائز،حدیث:۱۳۷۲،۱؍۱۸۳) حضرت زیدص ارشاد فرماتے تھے کہ: حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم ڈر اور خوف کی وجہ سے مُردوں کادفن کرنا چھوڑ دوگے؛ ورنہ مَیں اِس کی دعا کرتا کہ، اللہجَلَّ شَانُہٗ تمھیںبھی عذابِ قبر سُنادے۔(مسلم،باب عرض مقعد المیت من الجنۃ والنار علیہ،حدیث:۲۸۶۷،۲؍۳۸۶) آدمیوں اور جِنَّات کے سِوا اَور جاندار عذابِ قبر کو سنتے ہیں۔(بخاری،ابواب الجنائز،حدیث: ۱۳۷۴، ۱؍۱۸۳) ایک حدیث میںن آیا ہے کہ: نبیٔ اکرم ﷺایک مرتبہ سفر میں تشریف لے جارہے تھے کہ حضور ﷺ کی اونٹنی بِدکنے لگی، کسی نے پوچھا: حضور ﷺکی اونٹنی کو کیا ہوا؟ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ایک آدمی کوقبر کاعذاب ہورہا ہے اُس کی آواز سے بِدکنے لگی۔ (مسلم،باب عرض مقعد المیت من الجنۃ والنار علیہ،حدیث:۲۸۶۷،۲؍۳۸۶) ایک مرتبہ نبیٔ کریم ﷺ مسجد میں تشریف لے گئے، تو چند آدمیوں کودیکھا کہ کھِل کھِلاکر ہنس رہے ہیں، حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اگر موت کو اکثر یاد کیا کرو تو یہ بات نہ ہو، کوئی دن قبر پر ایسا نہیں گزرتا جس میں وہ یہ اعلان نہیں کرتی کہ: مَیں غُربت کاگھر ہوں، تنہائی کا گھر ہوں، کِیڑوں اور جانوروں کا گھر ہوں؛ جب کوئی مومن (کامل ایمان والا)دفن ہوتا ہے تو قبر اُس سے کہتی ہے: تیرا آنامبارک ہے، تُونے بہت ہی اچھا کیا کہ آگیا، جتنے لوگ میری پُشت پر (یعنی زمین پر) چلتے تھے تُو اُن سب میں مجھے بہت محبوب تھا، آج تُو میرے سپرد ہوا ہے تو میرا حُسنِ سلوک بھی دیکھے گا، اِس کے بعد وہ اِس قدر وَسیع ہوجاتی ہے کہ مُنتہائے نظر تک کھُل جاتی ہے، اور جنت کا ایک دروازہ اُس میں کھل جاتا ہے، جس سے وہاں کی ہَوائیں، خوشبوئیں وغیرہ پہنچتی رہتی ہیں؛ اور جب کافر یا فاجِر دفن کیاجاتا ہے تو قبر کہتی ہے کہ: تیرا آنا مَنحوس اورنامبارک ہے، کیا ضرورت تھی تیرے آنے کی؟ جتنے آدمی میری پُشت پر چلتے تھے سب میں زیادہ بُغض مجھے تجھ سے تھا، آج تُو میرے حوالے ہوا تو میرا مُعاملہ بھی دیکھے گا، اِس کے بعد اُس کو اِس قدر زور سے بھِینچتی