فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
لَبِ: ہونٹ۔ اِعراض: منھ پھیرنا۔ غَلّہ: اناج۔ آقانے تم پرظلم کر رکھا ہے، تمھیں اللہ ذلَّت کی جگہ نہ رکھے اور نہ ضائع کرے، تم ہمارے پاس آجاؤ، ہم تمھاری مددکریںگے‘‘، (دنیا کاقاعدہ ہوتا ہے کہ کسی بڑے کی طرف سے اگر چھوٹوں کو تنبیہ ہوتی ہے تو اُن کوبہکانے والے اَور زیادہ کھونے کی کوشش کیاکرتے ہیں، اورخیرخواہ بن کر اِس قِسم کے الفاظ سے اِشْتِعال دِلایاہی کرتے ہیں۔) کعب صکہتے ہیں کہ: ’’مَیں نے یہ خط پڑھ کر إِنَّالِلّٰہ پڑھی، کہ میری حالت یہاں تک پہنچ گئی کہ کافر بھی مجھ میں طمع کرنے لگے، اورمجھے اسلام تک سے ہٹانے کی تدبیریں ہونے لگیں، یہ ایک اَور مصیبت آئی،اور اُس خط کولے جاکر مَیں نے ایک تَنور میں پھونک دیا، اور حضور ﷺ سے جاکرعرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! آپ کے اِعراض کی وجہ سے میری یہ حالت ہوگئی کہ کافر مجھ میں طمع کرنے لگے‘‘۔ اِسی حالت میں چالیس روزہم پر گُزرے تھے کہ حضورﷺکاقاصد میرے پاس حضورﷺکا یہ ارشادِ والا لے کرآیاکہ: ’’اپنی بیوی کو بھی چھوڑ دو‘‘، مَیں نے دریافت کیا کہ: کیا منشا ہے؟ اِس کو طلاق دے دوں؟ کہا: ’’نہیں؛ بلکہ علاحدگی اختیار کرلو‘‘، اور میرے دونوں ساتھیوں کے پاس بھی اِن ہی قاصد کی مَعرِفت یہی حکم پہنچا، مَیںنے اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ: تُو اپنے مَیکے میں چلی جا، جب تک اللہ جَلَّ شَانُہٗ اِس اَمرکافیصلہ فرمائے وہیں رہنا۔ ہِلال بن اُمیہ ص کی بیوی حضورﷺکی خدمت میںحاضر ہوئی اورعرض کیاکہ: ہِلال بالکل بوڑھے شخص ہے، کوئی خبرگیری کرنے والا نہ ہوگا تو ہلاک ہوجائیںگے، اگرآپ اجازت دیں اورآپ کو گِرانی نہ ہو تو مَیں کچھ کام کاج اُن کا کردیا کروں، حضورﷺنے فرمایا: ’’مُضایَقہ نہیں؛ لیکن صحبت نہ کریں‘‘، اُنھوں نے عرض کیا: ’’یارسولَ اللہ! اِس چیزکی طرف تواُن کو مَیلان بھی نہیں، جس روز سے یہ واقعہ پیش آیاآج تک اُن کاوقت روتے ہی گزر رہا ہے‘‘، خیرخواہ: بھلائی چاہنے والا۔ اِشْتِعال: غصہ۔ طمع:لالچ۔ قاصد: چِٹھی پہنچانے والا۔ مَعرِفت: ذریعہ۔ مَیکے: عورت کے والدین کا گھر۔ خبرگیری: دیکھ بھال۔ گِرانی: بوجھ۔ کعبص کہتے ہیں کہ: مجھ سے بھی کہاگیا(۱) کہ: ہِلال کی طرح تُو بھی اگر بیوی کی خدمت کی اجازت لے لے توشاید مل جائے، مَیں نے کہا: ’’وہ بوڑھے ہیں، مَیں جوان ہوں، نہ معلوم مجھے کیا جواب ملے؟ اِس لیے مَیں جرأت نہیں کرتا‘‘، غرض اِس حال میں دس روز اَور گزرے، کہ ہم سے بات چیت، مَیل جول چھُٹے ہوئے پورے پچاس دن ہوگئے، پچاسویں دن صبح کی نماز اپنے گھر کی چھت پر