فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھ کر مَیں نہایت غمگین بیٹھا ہوا تھا، زمین مجھ پربالکل تنگ تھی، اور زندگی دوبھر ہورہی تھی، کہ ’’سَلع‘‘ پہاڑ کی چوٹی پرسے ایک زورسے چِلّانے والے نے آواز دی کہ:’’کعب! خوش خبری ہو تم کو‘‘، مَیں اِتنا ہی سن کر سجدے میں گرگیا اور خوشی کے مارے رونے لگا، اور سمجھا کہ تنگی دور ہوگئی، حضورِاقدس ﷺنے صبح کی نماز کے بعد ہماری معافی کااعلان فرمایا، جس پر ایک شخص نے پہاڑ پرچڑھ کر زور سے آواز دی کہ وہ سب سے پہلے پہنچ گئی، اِس کے بعد ایک صاحب گھوڑے پر سوار ہوکر بھاگے ہوئے آئے، مَیں جو کپڑے پہن رہا تھا وہ نکال کربَشارَت دینے والے کی نذر کردیے؛ خداکی قَسم! اُن دو کپڑوں کے سِوا اَور کوئی کپڑا اُس(۲)وقت میری مِلک میں نہ تھا، اِس کے بعد مَیں نے دو کپڑے مانگے ہوئے پہنے، اور حضورﷺکی خدمت میں حاضرہوا، اِسی طرح میرے دونوں ساتھیوں کے پاس بھی خوش خبری لے کر لوگ گئے، مَیں جب مسجدِنبوی میںحاضر ہوا تووہ لوگ جو خدمتِ اقدس ﷺ میں حاضر تھے، مجھے مبارک باد دینے کے لیے دوڑے، اورسب سے پہلے ابوطلحہ ص نے بڑھ کر مبارک باد دی اور مصافحہ کیا، جو ہمیشہ ہی یادگار رہے گا۔ مَیں نے حضورﷺکی بارگاہِ اقدس میں سلام عرض کیا تو چہرۂ انور کھِل رہا تھا، اور اَنوار خوشی کے چہرے سے ظاہرہورہے تھے- حضورِ اقدس ﷺکاچہرۂ مبارک خوشی کے وقت میں چاند (۱) ممکن ہے بیوی نے کہا ہو، کہ بیویوں سے علاحدگی کاحکم اب تک نہیں ہواتھا، یاکسی بچے یامنافق نے کہاہو،کہ صحابہ تو بولتے ہی نہ تھے۔ (۲) اگرچہ کپڑے کے سِوا اَور مال موجودتھا؛ مگر اُس وقت کی عام زندگی یہی تھی کہ فُضول چیزیں زیادہ نہ ہوتی تھیں؛اِس لیے کپڑے دوہی تھے۔ مَیل جول: مِلناجُلنا۔ دوبھر: مشکل۔ بَشارَت: خوش خبری۔ نذر: ہدیہ۔ کی طرح سے چمکنے لگتاتھا- مَیں نے عرض کیا: ’’یارسولَ اللہ! میری توبہ کی تکمیل یہ ہے کہ میری جائداد جو ہے، وہ سب اللہ کے راستے میںصدقہ ہے‘‘، (کہ یہ ثَروت ہی اِس مصیبت کا سبب بنی تھی)، حضورﷺنے فرمایا: ’’اِس میں تنگی ہوگی، کچھ حصہ اپنے پاس بھی رہنے دو‘‘ مَیں نے عرض کیا کہ: بہتر ہے، خیبرکاحصہ رہنے دیاجائے۔مجھے سچ ہی نے نجات دی؛ اِس لیے مَیں نے عہد کرلیاکہ ہمیشہ ہی سچ بولوں گا۔ (دُرِّ منثور، ۳؍ ۵۱۳۔ فتح الباری، ۸؍۱۴۲ تا ۱۴۵) فائدہ: یہ ہے صحابۂ کرام ث کی اِطاعت اوردِین داری کااوراللہ کے خوف کا نمونہ، کہ ہمیشہ جنگ میںیہ حضرات شریک رہے، ایک مرتبہ کی غیرحاضری پرکیاکیاعتاب ہوا؟ اور اُس کو کس فرماں برداری سے برداشت کیا؟ کہ پچاس دن