فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اپنی وُسعت کے مجھے تنگ معلوم ہونے لگی، سارے لوگ اجنبی معلوم ہونے لگے، درودیوار اَوپرے بن گئے، مجھے سب سے زیادہ اِس کا فکر تھا کہ مَیں اِس حال میں مرگیا تو حضور ﷺ جنازے کی نماز بھی نہ پڑھیںگے، اور خدانہ خواستہ حضور ﷺ کاوِصال ہوگیا تو مَیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ایسا ہی رہوں گا، نہ مجھ سے کوئی کلام کرے گانہ میری نمازپڑھے گا،کہ حضور ﷺکے ارشاد کے خلاف کون کرسکتا ہے؟غرض ہم لوگوں نے مَلامت: بُرابھلا۔ اَہلیت: لیاقت۔ وُسعت: کشادگی۔ اَوپرے: اجنبی۔ پچاس دن اِسی حال میں گزارے، میرے دونوں ساتھی تو شروع ہی سے گھروں میں چھُپ کر بیٹھ گئے تھے، مَیں سب میں قوی تھا، چلتا،پھرتا، بازار میں جاتا، نماز میںشریک ہوتا؛ مگر مجھ سے بات کوئی نہ کرتا، حضورﷺکی مجلس میں حاضر ہوکر سلام کرتا، اور بہت غور سے خَیال کرتا کہ حضور ﷺکے لَبِ مبار ک جواب کے لیے ہِلے یانہیں؟ نماز کے بعد حضورﷺ کے قریب ہی کھڑے ہوکر نماز پوری کرتا، اور آنکھ چُراکر دیکھتاکہ حضور ﷺ مجھے دیکھتے بھی ہیں یانہیں؟ جب مَیں نماز میں مشغول ہوتا تو حضورﷺمجھے دیکھتے، اور جب مَیں اُدھر متوجَّہ ہوتا تو حضور ﷺ منھ پھیر لیتے، اورمیری جانب سے اِعراض فرمالیتے۔ غرض یہی حالات گزرتے رہے، اورمسلمانوں کابات چیت بند کرنا مجھ پربہت ہی بھاری ہوگیا، تو مَیں ابوقَتادہ ص کی دیوار پر چڑھا- وہ میرے رشتے کے چچازاد بھائی بھی تھے، اورمجھ سے تعلُّقات بھی بہت ہی زیادہ تھے-، مَیں نے اوپرچڑھ کرسلام کیا، اُنھوں نے سلام کا جواب نہ دیا، مَیں نے اُن کوقَسم دے کر پوچھا کہ: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ مجھے اللہ اور اُس کے رسول سے محبت ہے؟ اُنھوں نے اِس کا بھی جواب نہ دیا، مَیں نے دوسری مرتبہ قَسم دی اوردریافت کیا، وہ پھر بھی چپ ہی رہے، مَیں نے تیسری مرتبہ پھر قَسم دے کر پوچھا، اُنھوں نے کہا: اللہ جانے اور اُس کا رسول، یہ کلمہ سن کر میری آنکھوں سے آنسونکل پڑے اور وہاں سے لوٹ آیا۔ اِسی دوران مَیں ایک مرتبہ مدینے کے بازار میں جارہا تھا،کہ ایک قِبطی کو-جو نصرانی تھا، اور شام سے مدینۂ منوَّرہ اپنا غَلّہ فروخت کرنے آیاتھا -یہ کہتے ہوئے سنا کہ: کوئی کعب بن مالک کا پتہ بتادو، لوگوں نے اُس کو میری طرف اشارہ کرکے بتایا، وہ میرے پاس آیا اور ’’غَسّان‘‘ کے کافر بادشاہ کاخط مجھے لاکر دیا، اُس میں لکھاہوا تھا: ’’ہمیں معلوم ہوا کہ تمھارے