فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کی وجہ سے حرکت کرنے لگوں!۔ ’’بَهجَۃُ النُّفُوس‘‘ میں لکھا ہے کہ: ایک صحابی ص رات کونمازپڑھ رہے تھے، ایک چور آیا اور گھوڑا کھول کر لے گیا، لے جاتے ہوئے اُس پرنظر بھی پڑگئی؛ مگرنماز نہ توڑی، بعد میں کسی نے کہا بھی کہ: آپ نے پکڑنہ لیا؟فرمایا: جس چیز میں مَیں مشغول تھاوہ اِس سے بہت اونچی تھی۔ حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْهَہُ کا توقِصَّہ مشہور ہے کہ، جب لڑائی میں اُن کے تِیر لگ جاتے تووہ نماز ہی میں نکالے جاتے، چناںچہ ایک مرتبہ ران میں ایک تیر گھس گیا، لوگوں نے نکالنے کی کوشش کی، نہ نکل سکا، آپس میں مشورہ کیا کہ: جب یہ نمازمیں مشغول ہوں اُس وقت نکالاجائے، آپ نے جب نفلیں شروع کیں اور سجدے میں گئے تواُن لوگوں نے اُس کوزورسے کھینچ لیا، جب نمازسے فارغ ہوئے تو آس پاس مجمع دیکھا، فرمایا: کیا تم تِیر نکالنے کے واسطے آئے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: وہ تو ہم نے نکال بھی لیا، آپ نے فرمایا: مجھے خبر ہی نہیں ہوئی۔ مُسلِم بن یَسارؒ جب نماز پڑھتے تو گھر والوں سے کہہ دیتے کہ: تم باتیں کرتے رہو، مجھے تمھاری باتوں کاپتہ نہیں چلے گا۔ ربیعؒ کہتے ہیں کہ: مَیں جب نماز میں کھڑا ہوتاہوںمجھ پر اِس کافکر سوار ہوجاتا ہے کہ، مجھ سے کیاکیاسوال وجواب ہوگا؟۔ عامر بن عبداللہؒ جب نمازپڑھتے تو گھر والوں کی باتوں کی تو کیا خبر ہوتی، ڈھول کی آواز کابھی پتہ نہ چلتاتھا، کسی نے اُن سے پوچھا کہ: تمھیں نماز میں کسی چیز کی بھی خبرہوتی ہے؟ فرمایا: ہاں! مجھے اِس کی خبر ہوتی ہے کہ ایک دن اللہ کی بارگاہ میں کھڑا ہوناہوگا، اوردونوں گھروں :جنت یادوزخ میں سے ایک میں جانا ہوگا، اُنھوں نے عرض کیا: یہ نہیں پوچھتا، ہماری باتوں میں سے کسی کی خبر ہوتی ہے؟ فرمایا کہ: مجھ میں نیزوں کی بھالیں گھُس جائیں یہ زیادہ اچھاہے اِس سے کہ مجھے نماز میں تمھاری باتوں کا پتہ چلے۔ اِن کایہ بھی ارشاد ہے کہ: اگر آخرت کامنظراِس وقت میرے سامنے ہوجائے تو میرے یقین وایمان میں اِضافہ نہ ہو، (کہ غیب پر ایمان اُتنا ہی پختہ ہے جتنا مُشاہَدہ پر ہوتا ہے)۔ ایک صاحب کا کوئی عُضو خراب ہوگیا تھا، جس کے لیے اُس کے کاٹنے کی ضرورت تھی، لوگوں نے تجویزکیاکہ، جب یہ نماز کی نیت باندھیں اُس وقت کاٹناچاہیے، اِن کوپتہ بھی نہ چلے گا؛ چناںچہ نمازپڑھتے ہوئے اُس عضو کو کاٹ دیا گیا۔ ایک صاحب سے پوچھا گیا کہ: تمھیں نماز میں دنیا کابھی خَیال آجاتا ہے؟ اُنھوں نے فرمایا کہ: نہ نماز میں آتا ہے نہ بغیرنماز کے۔ ایک اَور صاحب کاقصہ لکھا ہے کہ: اُن سے کسی نے دریافت کیا کہ: