فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے کہ دِین کی مصیبت لوگوں کی نگاہ میں دنیا کی مصیبت سے ہلکی ہے۔ حضرت سعیدبن المُسَیِّبؒ کہتے ہیں کہ: بیس برس کے عرصے میں کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ اذان ہوئی ہو اورمَیں مسجد میں پہلے سے موجود نہ ہوں۔ محمدبن واسعؒ کہتے ہیں کہ: مجھے دنیامیں صرف تین چیزیں چاہیے: ایک ایسادوست ہو جو میری لغزشوں پر مُتنَبَّہ کرتا رہے، ایک بہ قدرِ زندگی روزی جس میں کوئی جھگڑا نہ ہو، ایک جماعت کی نماز ایسی کہ اُس میں جو کوتاہی ہوجائے وہ تو مُعاف ہو، اور ثواب جو ہو مجھے مل جائے۔ حضرت ابو عُبیدہ بن الجَرَّاح صنے ایک مرتبہ نماز پڑھائی، نماز کے بعد فرمانے لگے کہ: شیطان نے اِس وقت مجھ پرایک حملہ کیا، میرے دل میں یہ خَیال ڈالا کہ مَیں افضل ہوں؛ (اِس لیے کہ افضل کوامام بنایاجاتاتھا)،آئندہ کبھی بھی نماز نہیں پڑھاؤںگا۔ مَیمون بن مِہرانؒ ایک مرتبہ مسجد میں تشریف لے گئے توجماعت ہوچکی تھی، إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا، اورفرمایا کہ: اِس نماز کی فضیلت مجھے عراق کی سلطنت سے بھی زیادہ محبوب تھی۔ کہتے ہیں کہ: اِن حضراتِ کرام میں سے جس کی تکبیرِ اُولیٰ فوت ہوجاتی تین دن تک اُس کارنج کرتے تھے، اور جس کی جماعت جاتی رہتی سات دن تک اُس کاافسوس کرتے تھے۔ (اِحیاء العُلوم۔۔۔۔۔) بکر بن عبداللہؒ کہتے ہیں کہ: اگر تُواپنے مالک، اپنے مولیٰ سے بِلاواسطہ بات کرناچاہے تو جب چاہے کرسکتاہے، کسی نے پوچھا کہ: اِس کی کیاصورت ہے؟ فرمایا کہ: اچھی طرح وُضو کر اور نماز کی نیت باندھ لے۔ ہَمہ تَن: پورے طور سے۔ دِق: پریشان۔ بدکار: بُرے۔ مُتحمِّل: برداشت کرنے والا۔ اِضافہ: زیادتی۔ تجویز: مُتعَیَّن۔ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ: حضورﷺ ہم سے باتیں کرتے تھے اور ہم حضور ﷺ سے باتیں کرتے تھے؛ لیکن جب نماز کاوقت آجاتا تو ایسے ہوجاتے گویا ہم کو پہچانتے ہی نہیں، اور ہَمہ تَن اللہ کی طرف مشغول ہوجاتے۔ سعید تَنوخیؒ جب تک نمازپڑھتے رہتے مسلسل آنسوؤں کی لَڑی رُخساروں پرجاری رہتی۔ خَلف بن ایوب صسے کسی نے پوچھا کہ: یہ مَکِّھیاں تم کو نماز میں دِق نہیں کرتِیں؟ کہنے لگے: مَیں اپنے کو کسی ایسی چیز کا عادی نہیں بناتا جس سے نماز میں نقصان آئے، یہ بدکار لوگ حکومت کے کوڑوں کوبرداشت کرتے رہتے ہیں، محض اِتنی سی بات کے لیے کہ لوگ کہیں گے کہ: بڑا مُتحمِّل مزاج ہے، اور پھر اُس کوفخرِیہ بیان کرتے ہیں، مَیں اپنے مالک کے سامنے کھڑاہوں اور ایک مَکھی