فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بھی حاضر ہوا اورسلام کیا، حضورِاکرم ﷺ نے ناراضگی کے انداز میں تَبسُّم فرمایا اور اِعراض فرمایا، مَیںنے عرض کیا: یانبیَ اللہ! آپ نے اِعراض فرما لیا؟ مَیں - خداکی قَسم!- نہ تو منافق ہوں نہ مجھے ایمان میں کچھ تردُّد ہے، اِرشاد فرمایا: ’’یہاں آ‘‘ مَیں قریب ہوکربیٹھ گیا، حضورِاکرم ﷺنے فرمایا: تجھے کس چیزنے روکا؟ کیا تُونے اونٹنیاں نہیں خرید رکھی تھیں؟ مَیں نے عرض کیا: ’’یارسولَ اللہ! اگر مَیں کسی دنیا دار کے پاس اِس وقت ہوتا تومجھے یقین ہے کہ مَیں اُس کے غصے سے معقول عُذرکے ساتھ خَلاصی پالیتا، کہ مجھے بات کرنے کاسلیقہ اللہ تعالیٰ نے عنایت فرمایا ہے؛ لیکن آپ کے متعلِّق مجھے معلوم ہے کہ اگر آج جھوٹ سے آپ کو راضی کرلوں، توقریب ہے کہ اللہ جَلَّ جَلَالُہُ مجھ سے ناراض ہوںگے، اور اگر آپ سے صاف صاف عر ض کردُوں توآپ کوغصہ آئے گا؛ لیکن قریب ہے کہ اللہ کی پاک ذات آپ کے عِتاب کوزائل فرمادے گی؛ اِس لیے سچ ہی عرض کرتاہوں کہ:واللہ! نَجات: چھُٹکارا۔ ٹھان: پکاارادہ۔ حسبِ معمول: دستور کے مطابق۔ اِعراض: منھ پھیرنا۔ تردُّد: شک وشبہ۔ خَلاصی: چھُٹکارا۔ عِتاب: غصہ۔ زائل: دُور۔ مجھے کوئی عذر نہیں تھا، اور جیسا فارغ اور وُسعت والا مَیں اِس زمانے میں تھا،کسی زمانے میں بھی اِس سے پہلے نہیں ہوا‘‘، حضورِاکرم ﷺ نے ارشادفرمایاکہ: اِس نے سچ کہا، پھر فرمایا کہ: ’’اچھا اُٹھ جاؤ، تمھارا فیصلہ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ فرمائیں گے‘‘ مَیں وہاں سے اُٹھا تو میری قوم کے بہت سے لوگوں نے مجھے مَلامت کی، کہ تُونے اِس سے پہلے کوئی گناہ نہیں کیا تھا، اگرتُوکوئی عُذر کرکے حضورﷺسے استغفار کی درخواست کرتا توحضور ﷺکا استغفار تیرے لیے کافی تھا، مَیں نے اُن سے پوچھا کہ: کوئی اَور بھی ایسا شخص ہے جس کے ساتھ یہ معاملہ ہوا ہو؟ لوگوں نے بتلایا کہ: دو شخصوں کے ساتھ اَور بھی یہی معاملہ ہوا، کہ اُنھوں نے بھی یہی گفتگوکی جو تُونے کی، اور یہی جواب اُن کو مِلا جو تجھ کومِلا: ایک ہِلال بن اُمیہص ، دوسرے: مُرارہ بنِ رَبیعص، مَیں نے دیکھاکہ: دو صالح شخص جو دونوں بدری ہیں، وہ بھی میرے شریکِ حال ہیں، حضورِ اقدس ﷺنے ہم تینوں سے بولنے کی بھی ممانَعت فرمادی کہ: ’’کوئی شخص ہم سے کلام نہ کرے‘‘۔ یہ قاعدے کی بات ہے کہ غصہ اُسی پرآتا ہے جس سے تعلُّق ہوتا ہے، اور تنبیہ اُسی کو کی جاتی ہے جس میں اِس کی اَہلیت بھی ہو، جس میں اِصلاح وصَلاح کی قابلیت ہی نہ ہو اُس کوتنبیہ ہی کون کرتاہے؟ کعب صکہتے ہیں کہ: حضورﷺ کی ممانَعت پر لوگوں نے ہم سے بولنا چھوڑ دیا اور ہم سے اجتناب کرنے لگے، گویا دنیا ہی بدل گئی، حتیّٰ کہ زمین باوجود