فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور سر رکھ دینے میں ہے، اِسی طرح پوری نمازکی حالت ہے۔ اورحق یہ ہے کہ یہی اصلیہَیئَت نماز کی ہے، اور یہی ہے وہ نماز جو دِین ودنیا کی فلاح وبہبود کا زِینہ ہے۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اپنے لُطف سے مجھے اورسب مسلمانوں کو اِس پرعمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اورجیسا کہ مجاہدؒ نے بیان کیا ہے، فُقَہائے صحابہ ث کی یہی نماز تھی، وہ جب نمازمیں کھڑے ہوتے تھے اللہ سے ڈرتے تھے۔ مُتغیَّر: بدل۔ جَبَّار: زبردست۔دَرگُزر: مُعاف۔ ناغہ: قضا۔ زَرد: پِیلا۔ لَرزہ: کپکپی۔ اِعانت: مدد۔ حضرت حسن ص جب وُضو فرماتے توچہرے کارنگ مُتغیَّر ہوجاتا تھا، کسی نے پوچھا: یہ کیابات ہے؟ تو ارشاد فرمایا کہ: ایک بڑے جَبَّار بادشاہ کے حضور میں کھڑے ہونے کا وقت آگیا ہے، پھر وُضو کرکے جب مسجد میں تشریف لے جاتے تو مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوکر یہ فرماتے: إِلٰهِيْ! عَبْدُكَ بِبَابِكَ، یَامُحْسِنُ! قَدْ أَتَاكَ الْمُسِيْئُ، وَقَدْ أَمَرْتَ الْمُحْسِنَ مِنَّا أَنْ یَّتَجَاوَزَ عَنِ الْمُسِيْئِ، فَأَنْتَ الْمُحْسِنُ وَأَنَا الْمُسِيْئُ، فَتَجَاوَزْعَنْ قَبِیْحِ مَا عِنْدِيْ بِجَمِیْلِ مَا عِنْدِكَ یَاکَرِیْمُ!.ترجَمہ: یااللہ! تیرابندہ تیرے دروازے پر حاضر ہے، اے احسان کرنے والے اور بھلائی کا برتاؤ کرنے والے! بداعمال تیرے پاس حاضر ہے، تُونے ہم لوگوں کویہ حکم فرمایا ہے کہ: اچھے لوگ بُروںسے دَرگُزرکریں، تُواچھائی والا ہے اور مَیں بدکار ہوں، اے کریم! میری برائیوں سے اُن خوبیوں کی بہ دولت جن کاتُومالک ہے، دَرگُزر فرما۔ اِس کے بعد مسجد میں داخل ہوتے۔ حضرت زین العابدینؒ روزانہ ایک ہزاررکعت پڑھتے تھے، تہجُّد کبھی سفر یاحَضَر میں ناغہ نہیں ہوا، جب وُضو کرتے توچہرہ زَرد ہوجاتاتھا، اور جب نماز کو کھڑے ہوتے تو بدن پر لَرزہ آجاتا، کسی نے دریافت کیا توفرمایا: کیاتمھیں خبر نہیں کہ کس کے سامنے کھڑاہوتاہوں؟۔ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہے تھے کہ گھر میں آگ لگ گئی، یہ نماز میں مشغول رہے، لوگوں نے عرض کیا تو فرمایا کہ: دنیا کی آگ سے آخرت کی آگ نے غافل رکھا۔ آپ کاارشاد ہے کہ: مجھے تکبُّر کرنے والے پر تعجب ہے، کہ کل تک ناپاک نُطفہ تھا، اور کَل کو مُردار ہوجائے گا پھرتکبُّر کرتاہے!۔ آپ فرمایا کرتے تھے: تعجب ہے! لوگ فنا ہونے والے گھرکے لیے توفکر کرتے ہیں، ہمیشہ رہنے والے گھر کی فکر نہیں کرتے۔ آپ کا معمول تھاکہ، رات کوچھپ کرصدقہ کیاکرتے، لوگوں کویہ بھی خبر نہ ہوتی کہ کس نے دیا؟ جب آپ کا انتقال ہوا تو سو گھر ایسے نکلے جن کاگزارہ آپ کی اِعانت پر تھا۔ (نُزہَۃُ البَساتین، ص:۱۲۱) حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْهَہٗ کے مُتعلِّق نقل کیاگیا ہے کہ: جب نمازکاوقت آتا تو چہرے کا رنگ بدل جاتا، بدن پرکپکپی آجاتی، کسی نے پوچھا تو ارشادفرمایا کہ: اُس امانت کے ادا کرنے کاوقت ہے جس کو آسمان وزمین نہ اُٹھاسکے، پہاڑ اُس کے اُٹھانے سے عاجز ہوگئے، مَیں نہیں سمجھتا کہ اِس کو پورا کرسکوںگا