فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کرکے تشہُّد پڑھے، کہ اِس میں حضورِ اقدس ﷺپر سلام ہے، مؤمنین کے لیے دعا ہے۔ پھر فرشتوں پراوردائیں بائیں جانب جو لوگ ہیں اُن پر سلام کی نیت کرے۔ پھراِخلاص کے بھی تین جُزوہیں: اوَّل یہ کہ، اِس نماز سے صرف اللہ کی خوش نُودی مقصود ہو۔ دوسرے یہ سمجھے کہ، اللہ ہی کی توفیق سے یہ نماز اداہوئی۔ تیسرے، اُس پر ثواب کی اُمید رکھے۔ حقیقت میں نماز میں بڑی خیر اور بڑی برکت ہے،اِس کاہر ذکر بہت سی خوبیوں کو اور اللہ کی بَڑائیوں کو لیے ہوئے ہے، ایک سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ ہی کودیکھ لیجیے جوسب سے پہلی دعا ہے، کہ کتنے فضائل پر حاوی ہے!۔ مَدح: تعریف۔ زیبا: لائق۔ بالاتر: اونچی۔ پَرستِش: پُوجنے۔ نِیازمَندی: اِنکساری۔ سرنِگوں: سر جھکانے والا۔ مُؤدَّب: با ادب۔ ہَیئَت: حالت۔ بہبود: کامیابی۔ زِینہ:سیڑھی۔ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ:یااللہ! تیری پاکی کابیان کرتاہوں کہ: تُوہرعیب سے پاک ہے، ہر بُرائی سے دور ہے۔ وَبِحَمْدِكَ: جتنی تعریف کی باتیں ہیں اورجتنے بھی قابلِ مَدح اُمور ہیں، وہ سب تیرے لیے ثابت ہیں اورتجھے زیبا۔ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ: تیرانام بابرکت ہے، اور ایسا بابرکت ہے کہ جس چیز پر تیرا نام لیاجائے وہ بھی بابرکت ہوجاتی ہے۔ وَتَعَالیٰ جَدُّكَ: تیری شان بہت بلند ہے، تیری عظمت سب سے بالاتر ہے۔ وَلَاإِلٰہَ غَیْرُكَ: تیرے عِلاوہ کوئی معبود نہیں، نہ کوئی ذات پَرستِش کے لائق کبھی ہوئی، نہ ہے۔ اِسی طرح رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ میرا عظمت اوربَڑائی والارب ہر عیب سے بالکل پاک ہے۔ اُس کی بَڑائی کے سامنے اپنی عاجزی اور بے چارگی کااِظہار ہے، کہ گردن کابُلند کرنا غُرور اور تکبُّر کی علامت ہے، اور اُس کا جھکادینا نِیازمَندی اور فرماںبرداری کااِقرار ہے، تو رکوع میں گویا اِس کااِقرار ہے کہ، تیرے اَحکام کے سامنے اپنے کوجھکاتاہوں، اور تیری اِطاعت اور بندگی کواپنے سر پر رکھتاہوں، میرا یہ گنہ گار جسم تیرے سامنے حاضر ہے اورتیری بارگاہ میں جھکا ہوا ہے، تُوبے شک بَڑائی والا ہے، اور تیری بَڑائی کے سامنے میں سرنِگوں ہوں۔ اِسی طرح سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلیٰ میں بھی اللہ کی بے حد رَفعت وبلندی کا اِقرار ہے، اور اِس بلندی کے ساتھ ہر بُرائی وہر عیب سے پاکی کا اِقرار ہے، اپنے اِس سر کو اُس کے سامنے ڈال دینا ہے جو سارے اَعضا میں اَشرف شمار کیاجاتا ہے، اور اُس میں محبوب ترین چیزیں:آنکھ، کان، ناک، زبان ہیں؛ گویا اِس کا اقرار ہے کہ میری یہ سب اشرف اور محبوب چیزیں تیرے حُضور میں حاضر اور تیرے سامنے زمین پر پڑی ہوئی ہیں، اِس اُمید پر کہ تُومجھ پرفضل فرمائے اوررحم کرے، اور اِس عاجزی کاپہلا ظہور اُس کے سامنے ہاتھ باندھ کر مُؤدَّب کھڑے رہنے میں تھا، اِس پرترقی اُس کے سامنے سر جھکادینے میں تھی، اوراِس پر بھی ترقی اُس کے سامنے زمین پر ناک رَگڑنے