فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
شَفقَت کی وجہ سے حضورﷺنے یہ ارشادفرما دیا کہ: جس قدر تَحمُّل اور نِباہ ہوسکے اُتنی محنت کرناچاہیے، ایسا نہ ہوکہ تحمُّل سے زیادہ بار اُٹھانے کی وجہ سے بالکل ہی جاتارہے۔ چناںچہ ایک صحابی عورت نے بھی اِسی طرح رسِّی میں اپنے کو باندھنا شروع کیا، تو حضورﷺ نے منع فرمادیا؛ مگر اِتنی بات ضرور ہے کہ تحمُّل کے بعدجتنی لمبی نماز ہوگی اُتنی ہی بہتر اور افضل ہوگی۔ آخر حضورﷺ کااِتنی لمبی نماز پڑھناکہ پاؤں مبارک پر وَرَم آجاتا تھا کوئی توبات رکھتا ہے!۔ صحابۂ کرام ث عرض بھی کرتے کہ: سورۂ فتح میں آپ کی مغفرت کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے فرمالیا ہے، تو حضورﷺ ارشاد فرماتے کہ: پھر مَیں شکر گزار بندہ کیوں نہ بنوں!۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جب حضورِاقدس ﷺ نماز پڑھتے تھے تو آپ کے سینۂ مبارک سے رونے کی آواز (سانس رُکنے کی وجہ سے) ایسی مسلسل آتی تھی جیسا چَکِّی کی آواز ہوتی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں آیا ہے کہ: ایسی آواز ہوتی تھی جیسا کہ ہَنڈِیا کے پکنے کی آواز ہوتی ہے۔(ترغیب۔۔۔۔۔) حضرت علی ص فرماتے ہیں کہ: بدر کی لڑائی میں مَیں نے حضورﷺ کودیکھا کہ: ایک درخت کے نیچے کھڑے نمازپڑھ رہے تھے، اور رو رہے تھے، کہ اِسی حالت میں صبح فرمادی۔ (۔۔۔۔۔۔۔۔) مُتعدِّد احادیث میں ارشاد ہے کہ: حقتَعَالیٰ شَانُہٗ چند آدمیوں سے بے حدخوش ہوتے ہیں، مِن جُملہ اُن کے وہ شخص ہے جو سردی کی رات میں نرم بستر پر لِحاف میں لِپٹا ہوا لیٹا ہو، اور خوب صورت دل میں جگہ کرنے والی بیوی پاس لیٹی ہو، اور پھرتہجُّد کے لیے اُٹھے اور نماز میں مشغول ہوجائے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس شخص سے بہت ہی خوش ہوتے ہیں، تعجُّب فرماتے ہیں، باوجود عالِمُ الغَیب ہونے کے فرشتوں سے فَخر کے طور پر دریافت فرماتے ہیں کہ: اِس بندے کوکس بات نے مجبور کیا کہ اِس طرح کھڑا ہوگیا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ: آپ کے لُطف وعطایا کی اُمید نے اور آپ کے عِتاب کے خوف نے، ارشاد ہوتا ہے کہ: اچھا! جس چیز کی اُس نے مجھ سے اُمید رکھی وہ مَیں نے عطا کی، اور جس چیز کا اُس کو خوف ہے اُس سے اَمن بخشا۔(۔۔۔۔۔۔) حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: کسی بندے کو کوئی عطا اللہ کی طرف سے اِس سے بہتر نہیں دی گئی کہ، اُس کو دو رکعت نماز کی توفیق عطا ہوجائے۔(۔۔۔۔۔۔۔) اِضافہ: زیادتی۔ مُیسَّر: حاصل۔ مُنضَم: ملایا۔ مَکر: چال۔ رَخنہ: خَلل۔ اِسراف: فضول خرچی۔ خبر گیری: دیکھ بھال۔ ہَمہ تَن: پورے طور سے۔ قرآن وحدیث میں کثرت سے وارِد ہوا ہے کہ: فرشتے ہر وقت عبادت میں مشغول رہتے ہیں، احادیث میں آیا ہے کہ: ایک جماعت اُن کی ایسی ہے جو قِیامت