فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور حُقَب کی مقدار اَسِّی برس کی ہوتی ہے، اور ایک برس تین سوساٹھ دن کا، اور قِیامت کاایک دن ایک ہزار برس کی برابر ہوگا، (اِس حساب سے ایک حُقَب کی مقدار دوکروڑ اَٹھاسی لاکھ (۸۸۰۰۰۰۰,۲) برس ہوئی۔) مُقدَّم: پہلے۔ اِستِفسار: پوچھنے۔ دِیدہ ودَانِستہ: جان بوجھ کر۔ اِلتِفات: توجُّہ۔ پُشت: پِیٹھ۔ ضَرب: مار۔ مَسافَت: دُوری۔ فائدہ:حُقَب کے معنیٰ لُغت میں بہت زیادہ زمانے کے ہیں، اکثرحدیثوں میں اِس کی مقدار یہی آئی ہے جو اوپر گزری، یعنی: اَسِّی سال۔ ’’دُرِّمنثور‘‘ میں مُتعدِّد روایات سے یہی مقدار منقول ہے: حضرت علیص نے ہلال ہجریؒ سے دریافت فرمایا کہ: حُقَب کی کیا مقدار ہے؟ اُنھوں نے کہا کہ: حُقَب اَسِّی برس کاہوتا ہے، اور ہر برس بارہ مہینے کا، اور ہر مہینہ تیس دن کا، اور ہر دن ایک ہزار برس کا۔(دُر منثور۔۔۔۔۔) حضرت عبداللہ بن مسعودص سے بھی صحیح روایت سے اَسِّی برس منقول ہے۔ (دُر منثور۔۔۔۔۔) حضرت ابوہریرہ صنے خود حضورِاقدس ﷺ سے یہی نقل کیا ہے کہ: ایک حُقَب اَسِّی سال کاہوتا ہے، اورایک سال تین سو ساٹھ دن کا، اور ایک دن تمھارے دِنوں کے اِعتِبارسے (یعنی دنیا کے مُوافِق)ایک ہزار دن کا۔(دُر منثور۔۔۔۔۔) یہی مضمون حضرت عبداللہ بن عمرص نے بھی حضورﷺسے نقل فرمایا ہے، اِس کے بعدحضرت عبداللہ بن عمرص فرماتے ہیں کہ: اِس بھروسے پر نہیں رہنا چاہیے کہ ایمان کی بہ دولت جہنَّم سے آخر نکل جائیںگے، اِتنے سال یعنی: دو کڑوڑ اٹھاسی لاکھ برس جلنے کے بعدنکلنا ہوگا، وہ بھی جب ہی کہ کوئی اَور وجہ زیادہ پڑے رہنے کی نہ ہو۔(دُر منثور۔۔۔۔۔) اِس کے عِلاوہ اَور بھی کچھ مقدار اِس سے کم وزیادہ حدیث میں آئی ہے؛ مگر اوّل تواُوپر والی مقدار کئی حدیثوں میں آئی ہے؛ اِس لیے یہ مُقدَّم ہے، دوسرے یہ بھی ممکن ہے کہ آدمیوں کی حالت کے اِعتِبار سے کم وبیش ہو۔ اَبواللَّیث سَمرقندیؒ نے ’’قُرَّۃُ الْعُیُوْن‘‘ میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے: جوشخص ایک فرض نماز بھی جان بوجھ کر چھوڑ دے اُس کا نام جہنَّم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، اور اُس کو اُس میں جانا ضروری ہے۔ اور حضرت ابن عباس ص سے نقل کیا ہے کہ: ایک مرتبہ حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’یہ کہو کہ: اے اللہ! ہم میں کسی کو شَقی محروم نہ کر‘‘، پھر فرمایا: ’’جانتے ہو شقی محروم کون ہے‘‘؟ صحابہ کے اِستِفسار پر ارشادفرمایا کہ: ’’شقی محروم نمازکاچھوڑنے والا ہے، اُس کا کوئی حصہ اسلام میں نہیں‘‘۔ ایک حدیث میں ہے کہ: دِیدہ ودَانِستہ بِلاعذر نمازچھوڑنے والے کی طرف حق تَعَالیٰ شَانُہٗقِیامت میں اِلتِفات ہی نہ فرمائیں گے، اورعَذَابٌ أَلِیْمٌ (دُکھ دینے والاعذاب) اُس کو دِیا جائے گا۔