فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبداللہ بن عباس ص کی آنکھ میں پانی اُترآیا، لوگوں نے عرض کیا کہ: اِس کا علاج تو ہوسکتا ہے؛ مگر چند روز آپ نماز نہ پڑھ سکیںگے، اُنھوں نے فرمایا: یہ نہیں ہوسکتا، مَیں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ: ’’جوشخص نمازنہ پڑھے وہ اللہجَلَّ شَانُہٗ کے یہاں ایسی حالت میں حاضر ہوگا کہ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس پرناراض ہوںگے‘‘۔(در منثور،۱:۵۳۰) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: لوگوں نے کہا کہ: پانچ دن لکڑی پر سجدہ کرناپڑے گا، اُنھوں نے فرمایا کہ: ایک رکعت بھی اِس طرح نہیں پڑھوںگا۔ عمر بھر بینائی کو صبرکرلینا اِن حضرات کے یہاں اِس سے سَہل تھا کہ نماز چھوڑیں؛ حالاںکہ اِس عذر کی وجہ سے نمازکا چھوڑنا جائز بھی تھا۔ حضرت عمرص کے اخیر زمانے میں جب برچھا مارا گیا تو ہر وقت خون جاری رہتا تھا، اور اکثراَوقات غفلت ہوتی تھی، حتیّٰ کہ اِسی حالت میں وِصال بھی ہوگیا؛ مگر بیماری کے اِن دنوں میں جب نماز کا وقت ہوتا تو اُن کو ہوشیار کیا جاتا اور نماز کی درخواست کی جاتی، وہ اِسی حالت میں نماز ادا کرتے اور یہ فرماتے کہ: ’’ہاں ہاں! ضرور، جوشخص نمازنہ پڑھے اسلام میں اُس کا کوئی حصہ نہیں‘‘۔ ہمارے یہاں بیمارکی خیرخواہی، راحت رَسانی اِس میں سمجھی جاتی ہے کہ اُس کونماز کی تکلیف نہ دی جائے، بعد میں فِدیہ دے دیا جائے گا، اِن حضرات کے یہاں خیرخواہی یہ تھی، جوعبادت بھی چلتے چلاتے کرسکے دَریغ نہ کیا جائے۔ بِبِیں تفاوُتِ راہ از کُجاست تابہ کُجا حضرت علی صنے ایک مرتبہ حضورﷺسے ایک خادم مانگا کہ کاروبار میں مدد کرے، حضور ﷺنے فرمایا: یہ تین غلام ہیں، جوپسند ہولے لو، اُنھوں نے عرض کیا: آپ ہی پسند فرما دیں، حضور ﷺ نے ایک شخص کے مُتعلِّق فرمایا کہ: اِس کولے لو، یہ نمازی ہے؛ مگر اِس کومارنا نہیں، ہمیں نمازیوں کے مارنے کی مُمانَعت ہے۔(دُر منثور، ۱:۵۳۱) اِس قِسم کاواقعہ ایک اَورصحابی ابوالہَیثَم صکے ساتھ بھی ہوا، اُنھوں نے بھی حضورﷺسے غلام مانگا تھا۔(دُر منثور، ۱:۵۳۱) اِس کے بِالمُقابل ہمارا مُلازِم نمازی بن جائے توہم اُس کوطَعن کرتے ہیں، اور حَماقت سے اُس کی نماز میں اپناحرج سمجھتے ہیں۔ حضرت سفیان ثوریؒ پرایک مرتبہ غلبۂ حال ہوا توسات روز تک گھر میں رہے، نہ کھاتے تھے، نہ پیتے تھے، نہ سوتے تھے؛ شیخ کواِس کی اِطِّلاع کی گئی، دریافت کیا کہ: نماز کے اوقات تومحفوظ رہتے ہیں؟ (یعنی نماز کے اوقات کا