فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہی کم ہیں۔ (۳۷)میرے پاس حضرت جبرئیل ں آئے اورکہنے لگے: اے محمد! خواہ کتنا ہی آپ زندہ رہیں آخر ایک دن مرنا ہے، اور جس سے چاہے محبت کریں آخر ایک دن اُس سے جدا ہونا ہے، اور آپ جس قِسم کابھی عمل کریں (بھلا یا بُرا) اُس کا بدلہ ضرور ملے گا، اِس میں کوئی تردُّد نہیں کہ مومن کی شرافت تہجُّد کی نماز ہے، اورمومن کی عزت لوگوں سے اِستِغناء ہے۔ (معجم اوسط، حدیث: ۴۲۷۸) (۳۸)اخیر رات کی دو رکعتیں تمام دنیاسے افضل ہیں، اگر مجھے مَشقَّت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میری اُمَّت پر فرض کردیتا۔ (۳۹)تہجُّد ضرورپڑھاکرو، کہ تہجد صالحین کاطریقہ ہے اوراللہ کے قُرب کاسبب ہے، تہجد گناہوں سے روکتا ہے، اورخطاؤں کی مُعافی کاذریعہ ہے، اِس سے بدن کی تندرستی بھی ہوتی ہے۔ (ترمذی، ابواب الدعوات، حدیث: ۳۵۴۹) (۴۰)حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کاارشاد ہے کہ:ا ے آدم کی اولاد! تُودن کے شروع میں چار رکعتوں سے عاجز نہ بن، مَیں تمام دن تیرے کاموں کی کِفایت کروںگا۔ حدیث کی کتابوںمیں بہت کثرت سے نماز کے فضائل اور ترغیبیں ذکر کی گئی ہیں، چالیس کے عدد کی رِعایت سے اِتنے پرکِفایت کی گئی، کہ اگر کوئی شخص اِن کو حِفظ یاد کرلے تو چالیس حدیثیں یاد کرنے کی فضیلت حاصل کرلے گا۔ حق یہ ہے کہ نمازایسی بڑی دولت ہے کہ اِس کی قدر وہی کرسکتا ہے جس کواللہ جَلَّ شَانُہٗنے اِس کامزا چکھا دیا ہو، اِسی دولت کی وجہ سے حضورﷺ نے اپنی آنکھ کی ٹھنڈک اِس میں فرمائی، اوراِسی لَذَّت کی وجہ سے حضورِاقدس ﷺرات کا اکثر حصہ نمازمیں ہی گزار دیتے تھے، یہی وجہ ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺنے وِصال کے وقت خاص طورپرنمازکی وصیت فرمائی، اور اِس کے اِہتِمام کی تاکید فرمائی۔ متعدِّد احادیث میں ارشادِ نبوی نقل کیاگیا: ’’اِتَّقُوْا اللہَ فِيْ الصَّلَاۃِ‘‘: نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ حضرت عبداللہ بن مسعودص حضورﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: تمام اعمال میں مجھے نماز سب سے زیادہ محبوب ہے۔ ایک صحابی کہتے ہیں کہ: مَیں ایک رات مسجدِ نبوی پر گزرا، حضورِاقدس ﷺ نمازپڑھ رہے تھے، مجھے بھی شوق ہوا، حضور ﷺکے پیچھے نیت باندھ لی، حضور ﷺ سورۂ بقرہ پڑھ رہے تھے، مَیں نے خَیال کیاکہ سوآیتوں پر رکوع کر دیںگے؛ مگر جب وہ گزر گئیں اور رکوع نہ کیا تو مَیں نے سوچا کہ دوسو پر رکوع کریںگے؛ مگر وہاں بھی نہ کیا تومجھے خَیال ہوا کہ سورۃ کے ختم ہی پر کریںگے، جب سورۃ ختم ہوئی توحضورﷺ نے کئی مرتبہ اَللّٰہُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، اَللّٰہُمَّ لَكَ الْحَمْدُ پڑھا، اور سورۂ آل عمران شروع کردی، مَیں سوچ میں