فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
روزانہ پانچ دفعہ غسل کرے۔ زائِل: ختم۔ حکم عُدولیاں: نافرمانیاں۔ تعمیلِ ارشاد: بات ماننا۔ مُقتَضیٰ: تقاضہ۔ عادِل: انصاف کرنے والا۔تَلافی: پورا کرنا۔حَماقَت: بے وُقوفی۔ فائدہ: جاری پانی گندگی وغیرہ سے پاک ہوتا ہے، اورپانی جتنا بھی گہراہوگا اُتنا ہی صاف شَفَّاف ہوگا؛ اِسی لیے اِس حدیث میں اُس کا جاری ہونا اور گہرا ہونا فرمایا گیا ہے، اور جتنے صاف پانی سے آدمی غسل کرے گا اُتنی ہی صفائی بدن پرآئے گی، اِسی طرح نمازوں کی وجہ سے -اگر آداب کی رِعایت رکھتے ہوئے پڑھی جائیں تو-گناہوں سے صفائی حاصل ہوتی ہے۔ جس قِسم کا مضمون اِن دو حدیثوں میں ارشاد ہوا ہے اِس قِسم کامضمون کئی حدیثوں میں مختلف صحابہ ث سے مختلف الفاظ میں نقل کیاگیا ہے۔ ابوسعید خُدری ص سے نقل کیاگیاہے کہ: حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’پانچوں نمازیں درمیانی اوقات کے لیے کَفَّارہ ہیں‘‘ یعنی: ایک نمازسے دوسری نمازتک جوصغیرہ گناہ ہوتے ہیں وہ نمازکی برکت سے مُعاف ہوجاتے ہیں، اِس کے بعدحضورﷺ نے ارشادفرمایا: ’’مثلاً ایک شخص کاکوئی کارخانہ ہے جس میں وہ کچھ کاروبار کرتا ہے، جس کی وجہ سے اُس کے بدن پر کچھ گَرد وغُبار، مَیل کُچیل لگ جاتاہے، اوراُس کے کارخانے اورمکان کے درمیان میں پانچ نہریں پڑتی ہیں، جب وہ کارخانے سے گھرجاتا ہے تو ہر نہر پر غسل کرتا ہے، اِسی طرح سے پانچوں نمازوں کا حال ہے، کہ جب کبھی درمیانی اوقات میں کچھ خَطا، لَغزِش وغیرہ ہوجاتی ہے تونمازوں میں دعا اِستغفار کرنے سے اللہ جَلَّ شَانُہٗ بالکل اُس کومُعاف فرما دیتے ہیں۔ (معجم کبیر، حدیث: ۵۴۴۴۔ معجم اوسط، حدیث: ۱۹۸) نبیٔ اکرم ﷺ کا مقصود اِس قِسم کی مثالوں سے اِس اَمر کا سمجھا دینا ہے کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗنے نماز کوگناہوں کی مُعافی میں بہت قوِی تاثیر عطا فرمائی ہے، اور چوںکہ مثال سے بات ذرا اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے؛ اِس لیے مختلف مثالوں سے حضورﷺنے اِس مضمون کو واضح فرما دیا ہے۔ اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی اِس رحمت اور وُسعتِ مغفرت اورلُطف واِنعام اور کرم سے ہم لوگ فائدہ نہ اُٹھائیں تو کسی کاکیانقصان ہے! اپناہی کچھ کھوتے ہیں، ہم لوگ گناہ کرتے ہیں، نافرمانیاں کرتے ہیں، حکم عُدولیاں کرتے ہیں، تعمیلِ ارشادمیں کوتاہیاں کرتے ہیں؛ اِس کا مُقتَضیٰ یہ تھا کہ: قادِر،عادِل بادشاہ کے یہاں ضرور سزا ہوتی، اور اپنے کیے کو بھُگَتتے؛ مگراللہ کے کرم کے قُربان، کہ جس نے اپنی نافرمانیاں اورحکم عُدولیاں کرنے کی تَلافی کا طریقہ بھی بتادیا، اگرہم اِس سے نفع حاصل نہ کریں توہماری حَماقَت ہے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی رحمت اور لُطف توعطا کے واسطے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: جوشخص سوتے ہوئے یہ ارادہ کرے کہ تہجُّد