فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اوراَلتَّحِیَّات میں بہت دیر تک دعائیں پڑھتے رہے، اِس کے بعد اُٹھے اور اونٹ پر سوار ہوئے، اور قرآنِ پاک کی آیت ﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوٰۃِ وَإِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ إِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَ﴾ تلاوت فرمائی، ترجَمہ: اور مدد حاصل کرو صبر کے ساتھ اور نماز کے ساتھ، اور بے شک وہ نماز دشوارضرور ہے؛ مگر جن کے دلوں میںخشوع ہے اُن پر کچھ دشوار نہیں۔( شعب الایمان للبیہقی، حدیث: ۹۲۳۳) خشوع کا بیان تیسرے باب میں مُفصَّل آرہا ہے۔ اِن ہی کااَور ایک قصہ ہے کہ: اَزواجِ مُطہَّرات رَضِيَ اللہُ عَنْہُنَّمیں سے کسی کے انتقال کی خبرملی توسجدے میں گرگئے، کسی نے دریافت کیا کہ: کیا بات تھی؟ آپ نے فرمایا کہ: حضورﷺ کاہم کویہی ارشاد ہے کہ: ’’جب کوئی حادِثہ دیکھو توسجدے میں (یعنی نماز میں)مشغول ہوجاؤ‘‘، اِس سے بڑا حادثہ اَورکیاہوگا کہ اُمُّ المؤمنین رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا انتقال ہوگیا۔ (ابوداؤد، کتاب الاستسقاء، باب السجود عند الآیات، حدیث: ۱۱۹۷) حضرت عُبادہ صکے انتقال کاوقت جب قریب آیا تو جو لوگ وہاں موجودتھے اُن سے فرمایا کہ: مَیں ہرشخص کواِس سے روکتاہوں کہ وہ مجھے روئے، اور جب میری روح نکل جائے تو ہر شخص وُضوکرے، اوراچھی طرح سے آداب کی رعایت رکھتے ہوئے وُضوکرے، پھرمسجدمیں جائے اور نماز پڑھ کر میرے واسطے اِستغفار کرے؛ اِس لیے کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے ﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوٰۃِ﴾ کاحکم فرمایا ہے، اِس کے بعدمجھے قبر کے گڑھے میں پہنچا دینا۔ حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَاکے خاوند حضرت عبدالرحمن ص بیمار تھے، اورایک دفعہ ایسی سَکتے کی سی حالت ہوگئی کہ سب نے انتقال ہوجانا تجویز کرلیا، حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَااُٹھیں اور نماز کی نیت باندھ لی، نماز سے فارغ ہوئیں تو حضرت عبدالرحمن ص کوبھی اِفاقہ ہوا، لوگوں سے پوچھا: کیامیری حالت موت کی سی ہوگئی تھی؟ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں! فرمایا کہ: دو فرشتے میرے پاس آئے اورمجھ سے کہاکہ: چلو! اَحکمُ الحاکمین کی بارگاہ میں تمھارا فیصلہ ہونا ہے، وہ مجھے لے جانے لگے، توایک تیسرے فرشتے آئے اور اُن دونوں سے کہا کہ: تم چلے جاؤ، یہ اُن لوگوں میں سے ہیں جن کی قسمت میں سَعادت اُسی وقت لکھ دی گئی تھی جب یہ ماں کے پیٹ میں تھے، اور ابھی اِن کی اولاد کواِن سے اَور فوائد حاصل کرنے ہیں، اِس کے بعدایک مہینے تک حضرت عبدالرحمن ص زندہ رہے، پھرانتقال ہوا۔ (دُرِّمنثور،۳:۱۳۱) حضرت نَضرؒ کہتے ہیں کہ: دن میں ایک مرتبہ سخت اندھیراہوگیا، مَیں دوڑاہوا حضرت انس ص کی خدمت میںحاضر ہوا، مَیں نے دریافت کیا کہ: حضورﷺکے زمانے میں بھی کبھی ایسی نوبت آئی ہے؟ اُنھوں نے فرمایا: