فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عُلَما کو یہی اُمور مجبور کرتے ہیں کہ وہ ناجائز اُمور کو دیکھ کر ناگواری کا اِظہار کریں، جس کو ہمارے ’’روشن خَیال‘‘ تنگ نظری سے تعبیر کرتے ہیں۔ آپ حضرات اپنی اِس ’’وُسعتِ خَیالی‘‘ اور ’’وُسعتِ اخلاق‘‘ پر مطمئن نہ رہیں، کہ یہ فریضہ صرف عُلَما ہی کے ذمَّے نہیں، ہر اُس شخص کے ذمے ہے جو کسی ناجائز بات کا وُقوع دیکھے اور اُس پر ٹوکنے کی قدرت رکھتا ہو پھر نہ ٹوکے۔ بلال بن سعدصسے مروی ہے کہ: معصیت جب مَخفی طور سے کی جاتی ہے تو اُس کا وَبال صرف کرنے والے پر ہوتا ہے؛ لیکن جب کھُلَّم کھُلاَّ کی جاوے اور اُس پرانکار نہ کیا جاوے تو اُس کا وَبال عام ہوتا ہے۔ اِسی طرح اگر آپ تاریخ کے دِلدادَہ ہیں، جہاں کہیں معتبر تاریخ، پُرانی تاریخ آپ کو ملتی ہے آپ اُس کے لیے سفر کرتے ہیں، تو قرآن شریف میں تمام ایسی کُتب کا بدل موجود ہے جو قرونِ سابِقہ میں حُجَّت ومعتبر مانی گئی ہیں۔ (حدیث؍ ۳۴):اگر آپ اِس قدر اُونچے مرتبے کے مُتمنِّی ہیں کہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلَوَاتُ وَالسَّلَامُ کو آپ کی مجلس میں بیٹھنے اور شریک ہونے کا حکم ہو، تو یہ بات بھی صرف کلامُ اللہ شریف میں ہی ملے گی۔ (حدیث؍ ۳۵): اگر آپ اِس قدر کاہِل ہیں کہ کچھ کرہی نہیں سکتے، تو بے محنت، بے مَشقَّت اِکرام بھی آپ کو صرف کلامُ اللہ شریف میں ملے گا، کہ چپ چاپ کسی مکتب میں بیٹھے بچوں کا کلام مجید سنے جائیے اور مُفت کا ثواب لیجیے۔ (حدیث؍ ۳۶):اگر آپ مختلف اَلوان کے گِرویدہ ہیں، ایک نوع سے اُکتا جاتے ہیں، تو قرآن شریف کے معانی میں مختلف اَلوان، مختلف مضامین حاصل کیجیے: کہیں رحمت کہیں عذاب، کہیں قصے کہیں احکام؛ اور کیفیتِ تلاوت میں کبھی پکار کر پڑھیں اور کبھی آہستہ۔ (حدیث؍ ۳۷):اگرآپ کی سیہ کاریاں حد سے مُتجاوِز ہیں، اور مرنے کاآپ کو یقین بھی ہے، تو پھر تلاوتِ کلام پاک میں ذرا بھی کوتاہی نہ کیجیے، کہ اِس درجے کا سفارشی نہ ملے گا، اور پھر ایسا کہ جس کی سفارش کے قبول ہونے کا یقین بھی ہو۔ (حدیث؍ ۳۸): اِسی طرح اگر آپ اِس قدر باوَقار واقع ہوئے ہیں کہ جھگڑالُو سے گھبراتے ہیں، لوگوں کے جھگڑے کے ڈر سے آپ بہت سی قربانیاں کرجاتے ہیں، تو قرآن شریف کے مُطالَبے سے ڈریے، کہ اِس جیسا جھگڑالُو آپ کو نہ ملے گا۔ فریقین کے جھگڑے میں ہر شخص کا کوئی نہ کوئی طرف دار ہوتاہے؛ مگر اِس کے جھگڑنے میں اِس کی تصدیق کی جاتی ہے اور ہرشخص اِسی کو سچّا بتلائے گا، اور آپ کا کوئی طرف دار نہ ہوگا۔ (حدیث؍ ۳۹):اگر آپ کو ایسا رہبر دَرکار ہے اور اُس پر آپ قربان ہیں جو