فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
زیادہ مَرغوب کیا چیز ہے؟ کہ اُس کے مُہیَّاکرنے میں پہاڑوں سے دودھ کی نہر نکالی جائے، تو قرآن شریف کی برابر آقا کوکوئی چیز بھی مرغوب نہیں۔ (حدیث؍ ۲۸): اگر آپ درباری بننے میں عمر کھَپا رہے ہیں، سلطان کے مُصاحِب بننے کے لیے ہزار تدابیر اختیار کرتے ہیں، تو کلامُ اللہ شریف کے ذریعے آپ اُس بادشاہ کے مُصاحِب شمار ہوتے ہیں جس کے سامنے کسی بڑے سے بڑے کی بادشاہت کچھ حقیقت نہیں رکھتی۔ (حدیث؍ ۲۹):تعجب کی بات ہے کہ لوگ کونسل کی ممبری کے لیے اور اِتنی سی بات کے لیے کہ کلکٹر صاحب شکار میں جاویں تو آپ کو بھی ساتھ لے لیں، آپ کس قدر قربانیاں کرتے، راحت وآرام، جان ومال نِثار کرتے ہیں؟ لوگوں سے کوشش کراتے ہیں، دِین اور دنیا دونوں کو برباد کرتے ہیں، صرف اِس لیے کہ آپ کی نگاہ میں اِس سے آپ کا اعزاز ہوتا ہے، تو پھر کیا حقیقی اعزاز کے لیے، حقیقی حاکم وبادشاہ کی مُصاحَبت کے لیے، واقعی درباری بننے کے لیے آپ کو ذرا سی توجہ کی بھی ضرورت نہیں؟ آپ اِس نُمائشی اعزاز پر عمر خرچ کیجیے؛ مگر خدارا اِس عمرکا تھوڑا سا حصہ عمر دینے والے کی خوش نُودی کے لیے بھی تو خرچ کیجیے۔ اِسی طرح اگر آپ میں چِشتِیت پھونک دی گئی ہے اور مجالس بغیر آپ کو قرار نہیں، تو مجالسِ تلاوت اِس سے کہیں زیادہ دل کو پکڑنے والی ہے، اور بڑے سے بڑے مُستغنِی کے کان اپنی طرف مُتوجَّہ کرلیتی ہے۔ سَروکار: واسطہ۔ دِلدادہ:عاشق۔ شِعار:علامت۔ سَربرآوَردگانِ قوم:قوم کے سرداروں۔ خدا را: خدا کے واسطے۔ اِضاعتِ عمر: زندگی ضائع کرنا۔ عَرق ریزی: پسینہ بہانا۔ ہَمہ تَن: پورے طور پر۔ کوشاں:کوشش کرنے والا۔ ثمَرات: نتیجے۔ تجاویز: رائے۔ اِمتثال: فرماںبرداری۔ (حدیث؍ ۳۰ و۳۱):اِسی طرح اگر آپ آقا کو اپنی طرف مُتوجَّہ کرنا چاہتے ہیں تو تلاوت کیجیے۔ (حدیث؍ ۳۲): اور آپ اسلام کے مُدّعِی ہیں، مسلِم ہونے کا دعویٰ ہے، تو حکم ہے نبیٔ کریم ﷺ کا کہ: قرآن شریف کی ایسی تلاوت کرو جیسا کہ اُس کا حق ہے، اگر آپ کے نزدیک اسلام صرف زبانی جمع خرچ نہیں ہے، اور اللہ اور اُس کے رسول کی فرماںبرداری سے بھی آپ کے اسلام کو کوئی سَروکار ہے تو یہ اللہ کافرمان ہے، اور اُس کے رسول کی طرف سے اُس کی تلاوت کا حکم ہے۔ (حدیث؍ ۳۳):اگر آپ میںقومی جوش بہت زور کرتا ہے، تُرکی ٹوپی کے آپ صرف اِس لیے دِلدادہ ہیں کہ وہ آپ کے نزدیک خاص اسلامی لباس ہے، قومی شِعار سے آپ بہت خاص دِل چسپی رکھتے ہیں، ہر طرح اُس کے پھیلانے کی آپ تدبیریں اختیار کرتے ہیں، اَخبارات میں مضامین شائع کرتے ہیں، جلسوں میںریزولیوشن پاس کرتے ہیں، تو اللہ کا رسول آپ کو حکم دیتا ہے کہ جس قدر ممکن ہوقرآن شریف کو پھیلاؤ۔