فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دَمَک کی دنیا میں کوئی نظیر ہی نہیں۔ (حدیث؍ ۱۴): اگر کوئی شُعبَدہ بازی میں کمال پیدا کرتا ہے، آگ ہاتھ پر رکھتا ہے، جَلتی دِیا سَلائی منھ میں رکھ لیتا ہے، تو قرآن شریف جہنَّم تک کی آگ کو اَثر کرنے سے مانع ہے۔ (حدیث؍ ۱۵): اگر کوئی حُکَّام رَسی پر مرتا ہے، اِس پر ناز ہے کہ ہمارے ایک خط سے فلاں حاکم نے اُس مُلزِم کو چھوڑ دیا، ہم نے فلاں شخص کو سزا نہیں ہونے دی، اِتنی سی بات حاصل کرنے کے لیے جج وکلکٹر کی دعوتوں اور خوشامدوں میں جان ومال ضائع کرتا ہے، ہرروز کسی نہ کسی حاکم کی دعوت میں سَرگَرداں رہتا ہے، تو قرآن شریف اپنے ہر رفیق کے ذریعے ایسے دس شخصوں کو خَلاصی دِلاتا ہے جن کو جہنَّم کا حکم مل چکاہے۔ (حدیث؍ ۱۶):اگر کوئی خوشبوؤں پرمرتا ہے، چمن اور پھولوں کا دِلدادہ ہے، تو قرآن شریف بال چھَڑ ہے۔ (حدیث؍ ۱۷):اور اگر کوئی عُطور کا فریفتہ ہے، حِنائے مُشکی میں غسل چاہتا ہو، تو کلام مجید سراپا مُشک ہے۔ اور غور کروگے تو معلوم ہوجاوے گا کہ اِس مُشک سے اُس مُشک کو کچھ بھی نسبت نہیں: چہ نِسبت خاک را باعالَمِ پاک کارِزُلف تُست مُشک اَفشانی اَمَّا عاشِقاں ء مَصلَحت را تُہمَتے بر آہُوئے چِیں بَستہ اَند (حدیث؍ ۱۸):اگر کوئی جُوتے کا آشنا ڈرسے کوئی کام کرسکتا ہے، ترغیب اُس کے لیے کارآمد نہیں، تو قرآن شریف سے خالی ہونا گھر کی بربادی کے برابر ہے۔ (حدیث؍ ۱۹):اگر کوئی عابد افضلُ العبادات کی تحقیق میں رہتا ہے، اور ہرکام میں اِس کا مُتَمَنِّی ہے کہ جس چیز میں زیادہ ثواب ہو اُسی میں مشغول رہوں، تو قراء تِ قرآن افضلُ الْعِبَادات ہے، اور تصریح سے بتلادیا کہ، نفل نماز، روزہ، تسبیح وتہلیل وغیرہ سب سے افضل ہے۔ (حدیث؍ ۲۰): بہت سے لوگوں کو حاملہ جانوروں سے دِل چَسپی ہوتی ہے، حامِلہ جانور قیمتی داموں میں خریدے جاتے ہیں، حضورﷺنے مُتنبَّہ فرمادیا اور خصوصیت سے اِس جُزو کوبھی مثال میں ذکر فرمایا، کہ قرآن شریف اِس سے بھی افضل ہے۔ تَشویش: پریشانی۔آںچہ خوباں ہمہ دارند توتنہا داری: سارے محبوب مل کر جو خوبیاں رکھتے ہیں وہ تُو تنہا رکھتا ہے۔ ننانوے کے پھیر: روپیہ جمع کرنے کی لالچ۔ قُمقُمے: بلب۔ نَصَب کرتے: لگاتے۔ آشنا: پہچان والا۔ پیش کار: مینجر۔ جویاں:تلاش کرنے والے۔ مَرغوب: پسندیدہ۔ مُہیَّا: حاصل۔ مُصاحِب:ساتھی۔ نِثار: قربان۔ مُصاحَبت: ساتھ رہنے۔ نُمائشی: دِکھلاوے کے۔ مُستغنِی: بے نیاز۔