فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہے تو کسی کے کلام کی خوبیاں، اُس کے جوہر اُس کے ساتھ اُلفت کا سبب بن جاتی ہیں۔ کسی کے ساتھ عشق پیدا کرنے کی تدبیر اہلِ فن نے یہ بھی لکھی ہے کہ: اُس کی خوبیوں کا اِستحضار کیا جاوے، اُس کے غیر کو دِل میں جگہ نہ دی جاوے، جیسا کہ عشقِ طبعی میں یہ سب باتیںبے اختیار ہوتی ہیں، کسی کا حسین چہرہ یا ہاتھ نظر پڑجاتا ہے تو آدمی سَعی کرتا ہے، کوشش کرتا ہے کہ بقیہ اعضاء کو دیکھے؛ تاکہ محبت میں اِضافہ ہو، قلب کو تسکین ہو؛ حالاںکہ تسکین ہوتی نہیں۔ ع مرض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی کسی کھیت میں بیج ڈالنے کے بعد اگر اُس کی آب پاشی کی خبر نہ لی گئی تو پیداوار نہیں ہوتی، اگر کسی کی محبت دل میں بے اختیار آجانے کے بعد اُس کی طرف اِلتِفات نہ کیا جاوے تو آج نہیں تو کل، دِل سے مَحو ہوجائے گی؛ لیکن اُس کے خطّ وخال، سَراپا اور رَفتار وگُفتار کے تصوُّر سے اُس قلبی بیج کو سِینچتا رہے تو اُس میں ہرلمحہ اِضافہ ہوگا: مکتبِ عشق کے انداز نِرالے دیکھے ء اُس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا اِس سبق کوبھُلادوگے فوراً چھٹی مل جاوے گی، جتنا جتنا یاد کروگے اُتنا ہی جکڑے جاؤگے۔ اِسی طرح کسی قابلِ عشق سے محبت پیدا کرنی ہوتو اُس کے کمالات، اُس کی دِل آویزیوں کا تَتبُّع کرے، جوہروں کوتلاش کرے، اور جس قدر معلوم ہوجاویں اُس پر بس نہ کرے؛ بلکہ اُس سے زائد کا مُتلاشی ہو، کہ فنا ہونے والے محبوب کے کسی ایک عضو کے دیکھنے پر قَناعت نہیں کی جاتی، اُس سے زیادہ کی ہَوَس جہاں تک کہ امکان میں ہو، باقی رہتی ہے، حق سُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس -جو حقیقتاً ہر جمال وحسن کا مَنبَع ہے، اور حقیقتاً دنیا میں کوئی بھی جمال اُن کے عِلاوہ نہیں ہے- یقینا ایسے محبوب ہیں کہ جن کے کسی جمال وکمال پر بس نہیں، نہ اُس کی کوئی غایت، اِن ہی بے نہایت کمالات میں سے اُن کا کلام بھی ہے، جس کے مُتعلِّق مَیں پہلے اجمالاً کہہ چکا ہوں کہ: اِس اِنتساب کے بعد پھر کسی کمال کی ضرورت نہیں، عُشَّاق کے لیے اِس اِنتساب کے برابر اَور کیا چیز ہوگی؟ اے گل! بَتُو خُرسَندم تُوبُوئے کَسے داری قَطع نظر: سِوا۔ اِنتساب: منسوب کرنا۔ مُوجِد: ایجاد کرنے والا۔ فریفتگی: عاشق ہونے۔دامانِ نگہ تنگ وگلِ حُسن تو بِسیار ء گُل چِیں بہارِ تُو ز داماں گِلہ دَارد: نگاہ کا دامن تنگ ہے اور تیرے حسن کے پھول بہت زیادہ ہیں، تیری بہار کے پھول توڑنے والے کو دامن سے شِکوَہ ہے۔ مَخفِی: پوشیدہ۔ دِل دَادہ: دل دیا ہوا۔ قَطع نظر اِس سے کہ اِنتساب کو اگر چھوڑ بھی دیا جائے کہ اِس کا مُوجِد کون ہے اور وہ کس کی صفت ہے؟ تو پھر حضورِ اقدس ﷺکے ساتھ اِس کو جو نسبتیں ہیں ایک مسلمان کی فریفتگی کے لیے وہ کیا کم ہیں؟ اگر اِس سے بھی