فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اُس کے ساتھ محبت پیدا کرنا ہے؛ اِس لیے کہ کلامُ اللہ شریف کی محبت حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی محبت کے لیے لازم وملزوم ہے، اور ایک کی محبت دوسرے کی محبت کا سبب ہوتی ہے، دنیا میں آدمی کی خِلقت صرف اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی مَعرفَت کے لیے ہوئی ہے، اور آدمی کے عِلاوہ سب چیز کی خِلقت آدمی کے لیے: اَبر و باد و مَہ و خُورشید و فلک دَر کارَند ء تا تو نانے بَکف آری وبہ غفلت نہ خورِی ہَمہ اَز بہرِ تُو سَرگَشتہ وفَرماں بردار ء شرطِ اِنصاف نہ باشد کہ تُو فرماں بَرِی کہتے ہیں: بادل وہوا، چاند سورج، آسمان وزمین؛ غرض ہرچیز تیری خاطر کام میں مشغول ہے؛ تاکہ تُو اپنی حَوائِج اِن کے ذریعے سے پوری کرے، اور عبرت کی نگاہ سے دیکھے، کہ آدمی کی ضروریات کے لیے یہ سب چیزیں کس قدر فرماںبردار ومُطِیع اور وقت پر کام کرنے والی ہیں! اور تنبیہ کے لیے کبھی کبھی اُن میںتَخَلُّف بھی تھوڑی دیر کے لیے کردیا جاتا ہے، بارش کے وقت بارش نہ ہونا،ہوا کے وقت ہوا نہ چلنا، اِسی طرح گَرہن کے ذریعے سے چاند، سورج؛ غرض ہر چیز میں کوئی تغیُّر بھی پیدا کیا جاتا ہے؛ تاکہ ایک غافل کے لیے تنبیہ کا تازیانہ بھی لگے، اِس سب کے بعد حیرت کی بات ہے کہ تیری وجہ سے یہ سب چیزیں تیری ضروریات کے تابع کی جاویں، اور اُن کی فرماںبرداری بھی تیری اِطاعت اور فرماںبرداری کا سبب نہ بنے! اور اِطاعت وفرماں برداری کے لیے بہترین مُعِینِ محبت ہے: إنَّ الْمَحِبَّ لِمَنْ یُّحِبُّ مُطِیْعُ: جب کسی شخص سے محبت ہوجاتی ہے، عشق وفریفتگی پیدا ہوجاتی ہے، تو اُس کی اطاعت وفرماںبرداری طبیعت اور عادت بن جاتی ہے، اور اُس کی نافرمانی ایسی گِراں اور شاق ہوتی ہے جیسا کہ بغیر محبت کے کسی کی اطاعت خلافِ عادت وطبع ہونے کی وجہ سے بار ہوتی ہے۔ کسی چیز سے محبت پیدا کرنے کی صورت اُس کے کمالات وجمال کا مُشاہَدہ ہے، حَواسِ ظاہرہ سے ہو یا حواسِ باطِنہ میں اِستحضار سے، اگر کسی کے چہرے کو دیکھ کر بے اختیار اُس سے وابَستگی ہوجاتی ہے تو کسی کی دل آویز آواز بھی بسا اوقات مِقناطیس کا اَثر رکھتی ہے: نہ تنہا عشق از دیدار خیزد ء بسا کیں دولت از گفتار خیزد عشق ہمیشہ صورت ہی سے پیدا نہیں ہوتا، بسا اوقات یہ مبارک دولت بات سے بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ کان میں آواز پڑجانا اگر کسی کی طرف بے اختیار کھینچتا