فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بادشاہ نے کہا: اچھا! جو قرآن تمھارے نبی لے کرآئے ہیںوہ کچھ مجھے سناؤ، حضرت جعفر ص نے سورۂ مریم کی اوّل کی آیتیں پڑھیں، جس کوسن کر بادشاہ بھی رو دیا، اور اُس کے پادری بھی جو کثرت سے موجودتھے، سب کے سب اِس قدر روئے کہ داڑھیاں ترہوگئیں، اِس کے بعد بادشاہ نے کہا کہ: خداکی قَسم!یہ کلام اور جو کلام حضرت موسیٰ ں لے کرآئے تھے ایک ہی نورسے نکلے ہیں، اور اِن لوگوں سے صاف انکارکردیا کہ مَیں اِن کوتمھارے حوالے نہیں کرسکتا، وہ لوگ بڑے پریشان ہوئے کہ بڑی ذِلّت اُٹھانی پڑی، آپس میں صَلاح کرکے ایک شخص نے کہا کہ: کل کو مَیں ایسی تدبیر کروں گاکہ بادشاہ اُن کی جڑہی کاٹ دے، ساتھیوں نے کہابھی کہ: ایسا نہیں کرناچاہیے،یہ لوگ اگرچہ مسلمان ہوگئے مگرپھربھی رشتہ دار ہیں؛ مگراِس نے نہ مانا، دوسرے دن پھربادشاہ کے پاس گئے، اورجاکر کہا کہ:یہ لوگ حضرت عیسیٰ ں کی شان میں گُستاخی کرتے ہیں، اُن کواللہ کا بیٹا نہیں مانتے، بادشاہ نے پھرمسلمانوں کو بُلایا، صحابہ فرماتے ہیں کہ: دوسرے دن کے بُلانے سے ہمیں اَور بھی زیادہ پریشانی ہوئی، بہرحال گئے، بادشاہ نے پوچھا کہ: تم حضرت عیسیٰ ں کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ اُنھوں نے کہا: وہی کہتے ہیں جو ہمارے نبی ﷺ پر اُن کی شان میں نازل ہوا، کہ وہ اللہ کے بندے ہیں، اُس کے رسول ہیں، اُس کی روح ہیں اوراُس کے کلمہ ہیں، جس کو خدا نے کنواری اور پاک مریم عَلَیْھَاالسَّلَامکی طرف ڈالا، نجاشی نے کہا کہ: حضرت عیسیٰں بھی اِس کے سواکچھ نہیں فرماتے، پادری لوگ آپس میں کچھ چَخ چَخ تعمیل: عمل۔ صَلاح: مشورہ۔ گُستاخی: بے ادبی۔ چَخ چَخ: جھَک جھَک،لفظی تکرار۔ کرنے لگے، نجاشی نے کہا: تم جو چاہے کہو، اِس کے بعدنجاشی نے اُن کے تحفے واپس کر دیے، اورمسلمانوں سے کہا: تم اَمن سے رہو، جو تمھیں ستائے اُس کو تاوان دینا پڑے گا، اور اِس کا اعلان بھی کرادیاکہ: جوشخص اِن کوستائے گااُس کوتاوان دیناہوگا، اِس کی وجہ سے وہاں کے مسلمانوں کااِکرام اَوربھی زیادہ ہونے لگا، اوراِس وَفد کوذلَّت سے واپس آنا پڑا، تو پھرکُفّارِمکہ کاجتنابھی غصہ جوش کرتا ظاہر ہے، اِس کے ساتھ ہی حضرت عمرصکے اسلام لانے نے اُن کواَوربھی جَلارکھاتھا، اور ہر وقت اِس فکرمیں رہتے تھے کہ لوگوں کااُن سے ملنا جُلنا بند ہوجائے، اوراِسلام کاچراغ کسی طرح بُجھے؛ اِس لیے سردارانِ مکہ کی ایک بڑی جماعت نے آپس میں مشورہ کیاکہ: اب کھلَّم کھلا محمد کو قتل کر دیا جائے؛ لیکن قتل کر دینا بھی آسان کام نہ تھا؛ اِس لیے کہ بنوہاشم بھی بڑے جَتھے اور اونچے طبقے کے لوگ شمارہوتے تھے، وہ اگرچہ اکثر مسلمان نہیںہوئے تھے؛ لیکن جومسلمان نہیں تھے وہ بھی حضورِ اقدس ﷺ کے قتل ہوجانے