فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مُنصِف مزاج: انصاف پسند۔ وَفد: جماعت۔ حُکَّام: حکومت کرنے والے افسران۔ رِشوت خور: رشوت کھانے والا۔ تائید: تقوِیت،طرف داری۔ ہماری قوم کے چند بے وقوف لڑکے اپنے قدیمی دین کوچھوڑ کر ایک نئے دین میں داخل ہوگئے ہیں- جس کونہ ہم جانتے ہیں اورنہ آپ جانتے ہیں- اورآپ کے ملک میں آکررہنے لگے، ہم کوشُرفائے مکہ نے اور اُن لوگوں کے باپ، چچا اور رشتے داروںنے بھیجا ہے، کہ اُن کو واپس لائیں، آپ اُن کو ہمارے سُپردکردیں، بادشاہ نے کہا کہ: جن لوگوں نے میری پناہ پکڑی ہے بغیر تحقیق اُن کو حوالے نہیں کرسکتا، اوّل اُن سے بُلاکر تحقیق کرلوں، اگریہ صحیح ہوا تو حوالے کر دوںگا؛ چناںچہ مسلمانوں کوبلایاگیا، مسلمان اوّل بہت پریشان ہوئے، کیا کریں؟ مگراللہ کے فضل نے مددکی، اورہمت سے یہ طے کیاکہ چلناچاہیے، اورصاف بات کہنا چاہیے، بادشاہ کے یہاں پہنچ کرسلام کیا، کسی نے اعتراض کیاکہ: تم نے بادشاہ کو آدابِ شاہی کے مُوافق سجدہ نہیں کیا، اُن لوگوں نے کہا کہ: ’’ہم کوہمارے نبی ﷺ نے اللہ کے سِوا کسی کو سجدہ کرنے کی اجازت نہیں دی‘‘، اِس کے بعد بادشاہ نے اُن سے حالات دریافت کیے، حضرت جعفرص آگے بڑھے اورفرمایا: ’’ہم لوگ جہالت میںپڑے ہوئے تھے: نہ اللہ کوجانتے تھے، نہ اُس کے رسولوں سے واقف تھے، پتھروں کوپوجتے تھے، مُردار کھاتے تھے، بُرے کام کرتے تھے، رشتے ناتوں کو توڑتے تھے، ہم میںکاقوی ضعیف کوہلاک کردیتاتھا،ہم اِسی حال میں تھے کہ اللہ نے اپنا ایک رسول بھیجا، جس کے نسب کو، اُس کی سچائی کو، اُس کی امانت داری کو، پرہیز گاری کو ہم خوب جانتے ہیں؛ اُس نے ہم کوایک اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْكَ لَہٗ کی عبادت کی طرف بلایا، اور پتھروں اور بُتوں کے پوجنے سے منع فرمایا، اُس نے ہم کواچھے کام کرنے کاحکم دیا، بُرے کاموں سے منع کیا،اُس نے ہم کوسچ بولنے کاحکم دیا، امانت داری کاحکم کیا، صِلہ رحمی کاحکم کیا، پڑوسی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کاحکم دیا؛ نماز، روزہ، صدقہ، خیرات کاحکم دیا، قدیمی: پرانا۔شُرفائے مکہ: مکہ کے مُہذَّب لوگ۔ آدابِ شاہی: بادشاہوں کاسلام۔ مُردار: اپنی موت سے مراہوا۔ قوی:طاقتور۔ ضعیف:کمزور۔ صِلہ رحمی: رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا۔ اور اچھے اخلاق تعلیم کیے؛ زِنا، بدکاری، جھوٹ بولنا،یتیم کا مال کھانا،کسی پرتہمت لگانا، اور اِس قسم کے بُرے اعمال سے منع فرمایا؛ ہم کوقرآنِ پاک کی تعلیم دی، ہم اُس پرایمان لائے، اوراُس کے فرمان کی تعمیل کی، جس پر ہماری قوم ہماری دشمن ہوگئی، اورہم کو ہرطرح ستایا، ہم لوگ مجبور ہوکر تمھاری پناہ میں اپنے نبی ﷺ کے ارشادسے آئے ہیں‘‘۔