فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مجاہدؒ کہتے ہیں کہ: جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اُس کو جائز نہیں کہ بدونِ معرفتِ لغاتِ عرب کے کلامِ پاک میں کچھ لَب کُشائی کرے، اور چند لُغات کا معلوم ہوجانا کافی نہیں؛ اِس لیے کہ بسا اوقات لفظ چند معانی میں مُشترَک ہوتا ہے، اور وہ اُن میں سے ایک دو معنیٰ جانتا ہے، اور فی الواقع اِس جگہ کوئی اَور معنیٰ مراد ہوتے ہیں۔ دوسرے: ’’نَحو‘‘ کا جاننا ضروری ہے؛ اِس لیے کہ اعراب کے تغیُّر وتبدُّل سے معنیٰ بالکل بدل جاتے ہیں، اور اعراب کی مَعرفَت نَحوپر مَوقُوف ہے۔ تیسرے: ’’صَرف‘‘ کا جاننا ضروری ہے؛ اِس لیے کہ بِنا اور صیغوں کے اختلاف سے معانی بالکل مختلف ہوجاتے ہیں۔ ابنِ فارِسؒ کہتے ہیں کہ: جس شخص سے علمِ صَرف فوت ہوگیا اُس سے بہت کچھ فوت ہوگیا۔ علامہ زَمَخشَریؒ ’’اُعجوباتِ تفسیر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ: ایک شخص نے کلامِ پاک کی آیت ﴿یَوْمَ نَدْعُوْا کُلَّ أُنَاسٍ بِإمَامِهِمْ﴾ ترجمہ: جس دن کہ پکاریں گے ہم ہر شخص کو اُس کے مُقتدا اور پیش رَو کے ساتھ، اِس کی تفسیر ’’صَرف‘‘ کی ناواقفیت کی وجہ سے یہ کی کہ: جس دن پکاریں گے ہر شخص کو اُس کی ماؤں کے ساتھ۔ ’’إِمِام‘‘ کا لفظ جو مفرد تھا، اُس کو ’’أُمٌّ‘‘ کی جمع سمجھ گیا، اگر وہ صَرف سے واقف ہوتا تو معلوم ہوجاتا کہ ’’أُمٌّ‘‘ کی جمع ’’إِمَام‘‘ نہیں آتی۔ چوتھے: اِشتقاق کا جاننا ضروری ہے؛ اِس لیے کہ لفظ جب کہ دو مادّوں سے مُشتَق ہو تو اُس کے معنیٰ مختلف ہوںگے، جیسا کہ ’’مَسح‘‘ کا لفظ ہے، کہ اُس کا اشتقاق ’’مَسَحَ‘‘ سے بھی ہے، جس کے معنیٰ ’’چھونے‘‘ اور ’’تَر ہاتھ کسی چیز پر پھیرنے‘‘ کے ہیں، اور ’’مَسَاحَت‘‘ سے بھی ہے، جس کے معنیٰ ’’پیمائش‘‘ کے ہیں۔ پانچویں: علمِ معانی کا جاننا ضروری ہے، جس سے کلام کی ترکیبیں معنیٰ کے اعتبار سے معلوم ہوتی ہیں۔ چھٹے: علمِ بیان کا جاننا ضروری ہے، جس سے کلام کا ظُہور وخِفا، تشبیہ وکِنایہ معلوم ہوتا ہے۔ ساتویں: علمِ بدیع، جس سے کلام کی خوبیاں تعبیر کے اعتبار سے معلوم ہوتی ہیں۔ یہ تینوں فن ’’علمِ بَلاغت‘‘ کہلاتے ہیں، مُفسِّر کے اہم علوم میں سے ہیں؛ اِس لیے کہ کلامِ پاک جو سَراسَر اِعجاز ہے، اِسی سے اُس کا اِعجاز معلوم ہوتا ہے۔ آٹھویں: علمِ قراء ت کا جاننا بھی ضروری ہے؛ اِس لیے کہ مختلف قراء توں کی وجہ سے مختلف معنیٰ معلوم ہوتے ہیں، اور بعض معنیٰ کی دوسرے معنیٰ پر ترجیح معلوم ہوجاتی ہے۔ نویں: علمِ عقائد کا جاننا بھی ضروری ہے؛ اِس لیے کہ کلامِ پاک میں بعض