فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
شریف کے جھگڑنے کا مطلب یہ ہے کہ، جن لوگوں نے اِس کی رِعایت کی، اِس کا حق ادا کیا، اِس پر عمل کیا، اُن کی طرف سے دربارِ حق سُبحَانَہٗ میں جھگڑے گا، اور شَفاعت کرے گا، اُن کے درجے بلند کرائے گا۔ مُلَّاعلی قاریؒ نے بروایتِ ترمذی نقل کیا ہے کہ: قرآن شریف بارگاہِ الٰہی میں عرض کرے گا کہ: اِس کو جوڑا مَرحَمَت فرمائیں، تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗکرامت کا تاج مَرحَمت فرمائیںگے، پھر وہ زیادتی کی درخواست کرے گا تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اِکرام کا پورا جوڑا مَرحَمت فرمادیں گے، پھر وہ درخواست کرے گا کہ: یا اللہ! آپ اِس شخص سے راضی ہوجائیں، تو حق سُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس اُس سے رَضا کا اظہار فرماویںگے، اور جب کہ دنیا میں محبوب کی رَضا سے بڑھ کر کوئی بھی بڑی سے بڑی نعمت نہیں ہوتی، تو آخرت میں محبوب کی رَضا کامقابلہ کون سی نعمت کرسکتی ہے؟ اور جن لوگوں نے اِس کی حق تَلفی کی ہے اُن سے اِس بارے میں مطالبہ کرے گا کہ: میری کیا رعایت کی؟ میرا کیاحق ادا کیا؟۔شرحِ اِحیاء میں امام صاحبؒ سے نقل کیا ہے کہ: سال میں دومرتبہ ختم کرنا قرآن شریف کا حق ہے۔ اب وہ حضرات جو کبھی بھول کر بھی تلاوت نہیں کرتے ذرا غور فرمالیں کہ، اِس قوی مُقابِل کے سامنے کیا جواب دَہی کریںگے؟موت بہر حال آنے والی چیز ہے، اُس سے کسی طرح مَفَر نہیں۔ قرآن شریف کے ظاہر اور باطن ہونے کامطلبِ ظاہر یہ ہے کہ: ایک ظاہری معنیٰ ہیں جن کو ہر شخص سمجھتا ہے، اور ایک باطنی معنیٰ ہیں جن کوہرشخص نہیں سمجھتا، جس کی طرف حضورِ اقدس ﷺ کے اِس ارشاد نے اشارہ کیا ہے کہ: جو شخص قرآنِ پاک میں اپنی رائے سے کچھ کہے اگر وہ صحیح بھی ہو تب بھی اُس شخص نے خطا کی۔ بعض مشائخ نے ظاہر سے مراد اُس کے الفاظ فرمائے ہیں، کہ جن کی تلاوت میں ہر شخص برابر ہے، اور باطن سے مراد اُس کے معانی اور مَطالِب ہیں جو حسبِ استعداد مختلف ہوتے ہیں۔ابن مسعودص فرماتے ہیں کہ: اگر علم چاہتے ہوتو قرآنِ پاک کے معانی میں غوروفکر کرو، کہ اِس میں اوَّلِین وآخَرین کا علم ہے؛ مگر کلامِ پاک کے معنیٰ کے لیے جو شرائط وآداب ہیں اُن کی رعایت ضروری ہے، یہ نہیں کہ ہمارے اِس زمانے کی طرح سے جو شخص عربی کے چند الفاظ کے معنیٰ جان لے؛ بلکہ اِس سے بھی بڑھ کر بغیر کسی لفظ کے معنیٰ جانے اردو ترجمہ دیکھ کر اپنی رائے کو اُس میں داخل کردے۔ اہلِ فن نے تفسیر کے لیے پندرہ علوم پر مَہارت ضروری بتلائی ہے، وقتی ضرورت کی وجہ سے مختصراً عرض کرتا ہوں، جس سے معلوم ہوجاوے گا کہ بطنِ کلامِ پاک تک رَسائی ہر شخص کو نہیں ہوسکتی: اول: لغت، جس سے کلامِ پاک کے مفرد الفاظ کے معنیٰ معلوم ہوجاویں۔