فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
الْعَظِیْمُ﴾(ترجَمہ:) اور جو مُہاجِرین واَنصار (ایمان لانے میں سب اُمَّت سے)مُقدّم ہیں، اور جتنے لوگ اِخلاص کے ساتھ اُن کے پَیروہیں اللہ تعالیٰ اُن سب سے راضی ہوا، اور وہ سب اللہ سے راضی ہوئے، اور اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوںگی، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ اِن آیات میں اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے صحابہ ثکی تعریف اور اُن سے خوشنودی کا اِظہار فرمایا ہے۔ اِسی طرح احادیث میں بھی بہت کثرت سے فضائل وارد ہوئے ہیں: حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: میرے بعد ابوبکر وعمر کا اِقتِدا کیا کرو۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: میرے صحابہ ث سِتاروں کی طرح ہیں، جس کا اِتِّباع کروگے ہدایت پاؤگے۔ مُحدِّثین کو اِس حدیث میں کلام ہے، اور اِسی وجہ سے قاضی عَیاضؒ پر اِس کے ذکر کرنے میں اعتراض ہے؛ مگر مُلّا علی قاریؒ نے لکھاہے کہ: ممکن ہے کہ تعدُّدِ طُرُق کی وجہ سے اُن کے نزدیک قابلِ اعتبار ہو، یا فضائل میں ہونے کی وجہ سے ذکر کیا ہو؛ (کیوںکہ فضائل میں معمولی ضُعف کی روایتیں ذکر کردی جاتی ہیں)۔ حضرت انس ص کہتے ہیں: حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ: میرے صحابہ ث کی مثال کھانے میں نمک کی سی ہے، کہ کھانا بغیر نمک کے اچھا نہیں ہوسکتا۔ حضور ﷺکا یہ بھی ارشاد ہے کہ: اللہ سے میرے صحابہ ثکے بارے میں ڈرو، اُن کو مَلامَت کا نشانہ نہ بناؤ، جو شخص اُن سے مَحبت رکھتا ہے میری محبت کی وجہ سے اُن سے محبت رکھتا ہے، اور جو اُن سے بُغض رکھتا ہے وہ میرے بُغض کی وجہ سے بُغض رکھتا ہے، جو شخص اُن کو اَذِیَّت دے اُس نے مجھ کو اَذِیَّت دی، اور جس نے مجھ کو اَذِیَّت دی اُس نے اللہ کو اَذِیَّت دی، اور جوشخص اللہ کو اَذِیّت دیتا ہے قریب ہے کہ پکڑ میں آجائے۔ حضور ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے کہ: میرے صحابہ ث کو گالیاں نہ دیا کرو، اگر تم میں سے کوئی شخص اُحُد کے پہاڑ کی برابر سونا خرچ کرے، تو وہ ثواب کے اعتبار سے صحابہ ث کے ایک مُد یا آدھے مُد کی برابر بھی نہیں ہوسکتا۔ اورحضور ﷺکا ارشاد ہے کہ: جو شخص صحابہ ث کو گالیاںدے اُس پر اللہ کی لَعنت، اور فرشتوں کی لعنت، اور تمام آدمیوں کی لعنت؛ نہ اُس کافرض مَقبول ہے نہ نفل۔ حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کے علاوہ تمام