فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کافروں کے مُقابلے میںسخت ہیں اور آپس میں مہربان، اور اے مُخاطَب! تُو اُن کو دیکھے گا کہ کبھی رکوع کرنے والے ہیں، کبھی سجدہ کرنے والے ہیں، اور اللہ کے فَضل اور رَضامندی کی جُستجو میں لگے ہوئے ہیں، اُن کی عَبدِیت کے آثار بوجہِ تاثیر اُن کے سجدے کے اُن کے چہروں پر نُمایاں ہیں، یہ اُن کے اَوصاف تورات میں ہیں۔ اور اِنجیل میں اُن کی یہ مثال ذکر کی ہے کہ جیسے کھیتی، کہ اُس نے اوَّل اپنی سُوئی نکالی، پھر اُس نے اپنی سُوئی کو قَوِی کیا (یعنی وہ کھیتی موٹی ہوئی)، پھر وہ کھیتی اَور موٹی ہوئی، پھر اپنے تَنے پر سیدھی کھڑی ہوئی کہ کسانوں کو بھلی معلوم ہونے لگی، (اِسی طرح صحابہ ث میں اوَّل ضُعف تھا، پھر روزانہ قوَّت بڑھتی گئی، اور اللہ تعالیٰ نے صحابہ ث کو اِس لیے یہنَشْو ونُما دیا)تاکہ اُن سے کافروں کو حسد میں جَلاوے، اور آخرت میں اللہ تعالیٰ نے اُن صاحبوں سے جو کہ ایمان لائے اور نیک کام کر رہے ہیں مغفرت اور اَجرِ عَظِیم کا وعدہ کررکھا ہے۔ یہ ترجَمہ اِس صورت میں ہے کہ تورات پر آیت ہو، اور آیت کے فرق سے ترجَمے میں بھی فرق ہوجائے گاجو تفاسیر سے معلوم ہوسکتا ہے۔ اِسی سورۃ میں دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ رَضِيَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ، فَعَلِمَ مَافِيْ قُلُوْبِہِمْ، فَأَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْہِمْ وَأَثَابَہُمْ فَتْحاً قَرِیْباً. وَّمَغَانِمَ کَثِیْرَۃًیَّأْخُذُوْنَہَاوَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزاًحَکِیْماً﴾(ترجَمہ:) تحقیق اللہ تعالیٰ نے اُن مسلمانوںسے (جو کہ آپ کے ہم سفر ہیں)خوش ہوا، جب کہ یہ لوگ آپ ﷺسے درخت کے نیچے بیعت کررہے تھے، اور اُن کے دِلوں میں جو کچھ (اِخلاص اور عَزم)تھا اللہ تعالیٰ کو وہ بھی معلوم تھا، اور اللہ تعالیٰ نے اُن کے دل میں اِطمینان پیدا کردیا تھا، اور اُن کو ایک لگتے ہاتھ فتح بھی دے دی، (مراد اِس سے ’’فتحِ خیبر‘‘ ہے جو اُس کے قریب ہی ہوئی)، اور بہت سی غَنیمتیں بھی دیں، اور اللہ تعالیٰ بڑا زَبردست حِکمت والا ہے۔ یہ ہی وہ بیعت ہے جس کو ’’بَیْعَتُ الشَّجَرَۃِ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اخیر باب کے قِصَّہ ۴؍ میں اِس کاذکر گزرچکا ہے۔ صحابہ ثکے بارے میں ایک جگہ ارشادِ خدا وندی ہے: ﴿رِجَالٌ صَدَقُوْا مَاعَاہَدُوْا اللّٰہَ عَلَیْہِ، فَمِنْہُمْ مَّنْ قَضیٰ نَحْبَہٗ وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ، وَمَابَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا﴾ (ترجَمہ:) اِن مؤمنین میں ایسے لوگ ہیں کہ اُنھوں نے جس بات کا اللہ سے عہد کیا تھا اُس میں سچے اُترے، پھر اُن میں سے بعض تو ایسے ہیں جو اپنی نذَر پوری کرچکے(یعنی شہید ہوچکے)،اور بعض اُن میں اِس کے مُشتاق ومُنتَظِر ہیں، (ابھی شہید نہیں ہوئے)، اور اپنے ارادے میں کوئی تَغیُّروتبدُّل نہیں کیا۔ ایک جگہ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَالسَّابِقُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْاعَنْہُ، وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَہَا الْأَنْہٰرُخٰلِدِیْنَ فِیْہَا أَبَداً، ذٰلِکَ الْفَوْزُ