فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بھی متعدِّد کتابیں اور رِسالے اِس مضمون کے ملتے ہیں۔ کئی مہینے ہوئے یہ رسالہ شروع کیا تھا، پھر مدرسے کے مشاغِل اور وَقتی عوارِض کی وجہ سے تَعوِیق میں پڑگیا، اِس وقت اِن اَوراق پر خاتمہ کرتاہوں، کہ جتنے لکھے جاچکے ہیں وہ قابلِ اِنتفاع ہوجائیں۔ اَخیر میں ایک ضروری اَمر پر تنبیہ بھی اَشد ضروری ہے، وہ یہ کہ اِس آزادی کے زمانے میں جہاں ہم مسلمانوں میں دِین کے اَور بہت سے اُمور میں کوتاہی اور آزادی کا رنگ ہے، وہاں حضراتِ صحابۂ کرام رَضِيَ اللہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِیْنَ کی حق شناسی اور اُن کے ادب واِحتِرام میں بھی حد سے زیادہ کوتاہی ہے؛ بلکہ اِس سے بڑھ کر بعض دِین سے بے پرواہ لوگ تو اُن کی شان میں گُستاخی تک کرنے لگتے ہیں؛ حالاںکہ صحابۂ کرام ث دِین کی بنیاد ہیں، دِین کے اوَّل پھیلانے والے ہیں، اُن کے حُقوق سے ہم لوگ مرتے دَم تک بھی عہدہ برآ نہیں ہوسکتے۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اپنے فضل سے اُن پاک نفسوں پر لاکھوں رحمتیں نازل فرمائیں، کہ اُنھوں نے حضورِ اقدس ﷺ سے دین حاصل کیا اور ہم لوگوں تک پہنچایا؛ اِس لیے اِس خاتمے میں قاضی عَیاضؒ کی ’’شِفا‘‘ کی ایک فَصل کا مُختصر ترجَمہ -جو اِس کے مناسب ہے- دَرج کرتا ہوں، اور اُسی پر اِس رِسالے کو ختم کرتا ہوں۔ وہ فرماتے ہیں کہ :حضورِ اقدس ﷺہی کے اِعزاز واِکرام میں داخل ہے حضورﷺکے صحابہ کا اِعزاز واِکرام کرنا، اوراُن کے حق کو پہچاننا، اور اُن کااِتِّباع کرنا، اور اُن کی تعریف کرنا، اور اُن کے لیے اِستِغفار اور دُعائے مغفرت کرنا، اور اُن کے آپس کے اِختِلاف میں لَب کُشائی نہ کرنا، اور مُؤرِّخین اور شیعہ اور بدعتی اورجاہل راویوں کی اُن خبروں سے اِعراض کرنا جو اُن حضرات کی شان میں نُقص پیدا کرنے والی ہوں، اور اِس نوع کی کوئی روایت اگر سننے میں آئے تو اُس کی کوئی اچھی تاویل کرلے، اور کوئی اچھا مَحمِل تَجوِیز کرلے کہ وہ اِس کے مستحق ہیں،اور اُن حضرات کو بُرائی سے یاد نہ کرے؛ بلکہ اُن کی خوبیاں اور اُن کے فضائل بیان کیا کرے، اور عیب کی باتوں سے سُکوت کرے، جیسا کہ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: ’’جب میرے صحابہ ث کا ذکر (یعنی بُرا ذکر) ہوتو سکوت کیاکرو‘‘۔ صحابہ رَضِيَ اللہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِیْنَ کے فضائل قرآن شریف اور احادیث میں بکثرت وارد ہیں، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کا ارشاد ہے: ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ، وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ، تَرٰہُمْ رُکَّعاً سُجَّداً یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَاناً، سِیْمَاہُمْ فِيْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ أَثَرِ السُّجُوْدِ، ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِيْ التَّوْرَاۃِ، وَمَثَلُہُمْ فِيْ الإِنْجِیْلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَویٰ عَلیٰ سُوْقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ، وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّأَجْراً عَظِیْماً﴾[الفتح:۴] (ترجَمہ:) محمد، اللہ کے رَسول ہیں، اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں وہ