فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تھا کہ سال بھر تک علاج کیا؛مگر اچھا نہ ہوا، اِسی دوران میں حضورﷺنے ’’حَمراء ُالاسَد‘‘ کی لڑائی کااعلان فرمادیا، اُمِّ عَمَّارہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بھی کمر باندھ کر تیار ہوگئیں؛ مگر چوںکہ پہلازخم بالکل ہرا تھا؛ اِس لیے شریک نہ ہوسکیں، حضورﷺ جب حَمراء الاسَد سے واپس آئے تو سب سے پہلے اُمِّ عَمَّارہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی خیریت معلوم کی، اور جب معلوم ہوا کہ اِفاقہ ہے تو بہت خوش ہوئے۔ اِس زخم کے علاوہ اُحُد کی لڑائی میں اَور بھی بہت سے زخم آئے تھے۔ اُمِّ عَمَّارہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیںکہ: اصل میں وہ لوگ گھوڑے سوار تھے اورہم پیدل تھے، اگر وہ بھی ہماری طرح سے پیدل ہوتے جب بات تھی، اُس وقت اصل مُقابلے کاپتہ چلتا، جب گھوڑے پر کوئی آتا اورمجھے مارتا تو اُس کے حملوں کو مَیں ڈھال پر روکتی رہتی، اور جب وہ مجھ سے منھ موڑ کر دوسری طرف چلتا تو مَیں اُس کے گھوڑے کی ٹانگ پرحملہ کرتی اور وہ کٹ جاتی، جس سے وہ بھی گِرتا اور سوار بھی گِرتا، اور جب وہ گرتا تو حضورِاقدس ﷺ میرے لڑکے کو آواز دے کر میری مدد کے لیے بھیجتے، مَیں اور وہ دونوں مل کر اُس کونِمٹا دیتے۔ اُن کے بیٹے عبداللہ بن زید ص کہتے ہیں کہ: میرے بائیں بازو میں زخم آیا اورخون تھمتا نہ تھا، حضورﷺ نے ارشادفرمایا کہ: اِس پر پٹی باندھ لو، میری والدہ آئیں، اپنی کمر سے کچھ کپڑا نکالا، پٹی باندھی اور باندھ کر کہنے لگیں کہ: ’’جا! کافروں سے مقابلہ کر‘‘، حضورِ اقدس ﷺاِس منظر کودیکھ رہے تھے، فرمانے لگے: اُمِّ عَمَّارہ! اِتنی ہمت کون رکھتا ہوگا جتنی تُو رکھتی ہے!۔ حضورﷺنے اِس دوران میں اُن کو اور اُن کے گھرانے کو کئی بار دعائیں بھی دِیں اور تعریف بھی فرمائی۔ اُمِّ عَمَّارہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں:اُس وقت ایک کافرسامنے آیا ،توحضورﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ: یہی ہے جس نے تیرے بیٹے کوزخمی کیاہے، مَیں بڑھی اور اُس کی پنڈلی پر وَار کیا،جس سے وہ زخمی ہوا اورایک دَم بیٹھ گیا، حضورﷺ مسکرائے اورفرمایا کہ: ’’بیٹے کابدلہ لے لیا‘‘، اِس کے بعد ہم لوگ آگے بڑھے اور اُس کونِمٹادیا۔ حضورﷺنے جب ہم لوگوں کودعائیں دِیں تو مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! دعا فرمائیے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ جنت میں آپ کی رَفاقَت نصیب فرمائے، جب حضورﷺ نے اِس کی دعافرمادی تو کہنے لگیں کہ: اب مجھے کچھ پرواہ نہیں کہ دنیا میں مجھ پر کیامصیبت گزری!۔ اُحُد کے عِلاوہ اَور بھی کئی لڑائیوں میں اُن کی شرکت اور کارنامے ظاہر ہوئے ہیں، حضورِ اقدس ﷺ کے وِصال کے بعد جب اِرتداد کازورشور ہوا، اور ’’یَمامہ‘‘ میں زبردست لڑائی ہوئی، اُس میںبھی اُمِّ عَمَّارہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا شریک تھیں،