فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سناؤں؟ شاگرد نے کہا: ضرور، فرمایا کہ: وہ اپنے ہاتھ سے چَکی پِیستی تھیں جس کی وجہ سے ہاتھ میں نشان پڑگئے تھے، اورخود پانی کی مَشک بھر کر لاتی تھیں جس کی وجہ سے سینے پر مَشک کی رَسِّی کے نشان پڑگئے تھے، اور گھر کی جھاڑو وغیرہ بھی خود ہی دیتی تھیں جس کی وجہ سے تمام کپڑے میلے کُچیلے رہتے تھے، ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ کے پاس کچھ غلام باندیاں آئِیں، مَیں نے فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَاسے کہا کہ: تم بھی جاکر حضور سے ایک خدمت گار مانگ لو؛ تاکہ تم کوکچھ مدد مل جاوے، وہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئِیں، وہاں مجمع تھا اور شرم مزاج میں بہت زیادہ تھی؛ اِس لیے شرم کی وجہ سے سب کے سامنے باپ سے بھی مانگتے ہوئے شرم آئی، واپس آگئیں، دوسرے دن حضورِاقدس ﷺ خودتشریف لائے، ارشادفرمایا کہ: فاطمہ!کَل تم کس کام کے لیے گئی تھیں؟ وہ شرم کی وجہ سے چپ ہوگئیں، مَیں نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! اِن کی یہ حالت ہے کہ چکی کی وجہ سے ہاتھوں میں گَٹّے پڑگئے، اورمَشک کی وجہ سے سینے پر رسی کے نشان ہوگئے، ہر وقت کے کاروبار کی وجہ سے کپڑے مَیلے رہتے ہیں، مَیں نے اِن سے کل کہاتھا کہ: آپ کے پاس خادم آئے ہوئے ہیں، ایک یہ بھی مانگ لیں؛ اِس لیے گئی تھیں۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ: حضرت فاطمہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کیاکہ: یارسولَ اللہ! میرے اورعلی کے پاس ایک ہی بسترہ ہے، اور وہ بھی مینڈھے کی ایک کھال ہے، رات کو اُس کوبچھاکر سوجاتے ہیں، صبح کو اُسی پر گھاس دانہ ڈال کر اونٹ کو کھلاتے ہیں، حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: ’’بیٹی! صبر کر، حضرت موسیٰ ں اوراُن کی بیوی کے پاس دس برس تک ایک ہی بچھونا (بسترہ)تھا، وہ بھی حضرت موسیٰ ںکا چَوغہ تھا، رات کواُسی کوبچھاکر سوجاتے تھے، تُوتقویٰ حاصل کر اوراللہ سے ڈر، او ر اپنے پروردگار کا فریضہ ادا کرتی رہ، اور گھر کے کاروبار کو انجام دیتی رہ، اورجب سونے کے واسطے لیٹاکرے تو سُبْحَانَ اللہ ۳۳؍مرتبہ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ ۳۳؍مرتبہ اوراَللہُ أَکْبَر ۳۴؍مرتبہ پڑھ لیا کر، یہ خادم سے زیادہ اچھی چیز ہے‘‘، حضرت فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کیا: مَیں اللہ سے اور اُس کے رسول سے راضی ہوں۔ (ابو داؤد، باب فی التسبیح عند النوم، ص ۶۹۰۔ مُؤطَّا) فائدہ: یعنی جو اللہ کی اور اُس کے رسول کی رَضا میرے بارے میں ہو مجھے بخوشی منظور ہے۔ یہ تھی زندگی دوجہاں کے بادشاہ کی بیٹی کی، آج ہم لوگوں میں سے کسی کے پاس دو پیسہ ہوجائیں تو اُس کے گھروالے گھر کاکام کاج دَرکِنار، اپناکام بھی نہ کرسکیں، پاخانے میں لوٹا بھی ماما ہی رکھ کر آئے۔ اِس واقعے میں -جو اوپر ذکر کیا گیا- صرف سونے کے وقت کاذکر ہے، دوسری حدیثوں میں ہرنماز کے بعد ۳۳؍ مرتبہ یہ تینوں کلمے اورایک مرتبہ ’’لَا إِلٰہَ