فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
رات آندھی اِس قدر شِدَّت سے آئی کہ نہ اُس سے پہلے کبھی اِتنی آئی نہ اُس کے بعد، اندھیرا اِس قدر زیادہ کہ آدمی کو پاس والا آدمی تو کیا، اپناہاتھ بھی نظر نہیں آتاتھا، اور ہَوا اِتنی سخت کہ اُس کا شور بجلی کی طرح گَرج رہا تھا، منافقین اپنے گھروں کو لَوٹ رہے تھے، ہم تین سو کا مجمع اُسی جگہ تھا، حضورِ اقدس ﷺ ایک ایک کاحال دریافت فرما رہے تھے، اور اِس اندھیری میں ہر طرف تحقیقات فرما رہے تھے، اِتنے میں میرے پاس کو حضورﷺ کا گزر ہوا، میرے پاس نہ تو دشمن کے بچاؤ کے واسطے کوئی ہتھیار، نہ سردی سے بچاؤ کے لیے کوئی کپڑا، صرف ایک چھوٹی سی چادر تھی جو اوڑھنے میںگُھٹنوںتک آتی تھی، اور وہ بھی میری نہیں، بیوی کی تھی، مَیں اُس کو اوڑھے ہوئے گھٹنوں کے بَل زمین سے چِمٹا ہوا بیٹھا تھا، حضور ﷺ نے دریافت فرمایا: کون ہے؟ مَیں نے عرض کیا: حُذیفہ؛ مگر مجھ سے سردی کے مارے اُٹھا بھی نہ گیا، اور شرم کے مارے زمین سے چمٹ گیا، حضورﷺ نے ارشادفرمایا کہ: ’’اُٹھ، کھڑاہو اور دشمنوں کے جَتھّے میں جاکر اُن کی خبر لا، کہ کیا ہورہا ہے‘‘؟ مَیں اُس وقت گھبراہٹ، خوف اور سردی کی وجہ سے سب سے زیادہ خَستہ حال تھا؛ مگر تعمیلِ ارشاد میں اُٹھ کر فوراً چل دیا، جب مَیں جانے لگا تو حضورﷺنے دعا دی: اَللّٰہُمَّ احْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ، وَمِنْ خَلْفِہٖ، وَعَنْ یَّمِیْنِہٖ، وَعَنْ شِمَالِہٖ، وَمِنْ فَوْقِہٖ، وَمِنْ تَحْتِہٖ: یااللہ! آپ اِس کی حفاظت فرمائیں سامنے سے اورپیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے، اوپر سے اور نیچے سے۔ حذیفہص کہتے ہیں کہ: حضورﷺ کا یہ ارشاد فرمانا تھا گویا مجھ سے خوف اورسردی بالکل ہی جاتی رہی، اور ہرہر قدم پریہ معلوم ہوتا تھاگویا گرمی میں چل رہا ہوں۔حضورﷺ نے چلتے وقت یہ بھی ارشاد فرمایاتھا کہ: کوئی حرکت نہ کرکے آئیو،چُپ چاپ دیکھ کر آجاؤ کہ کیاہورہا ہے؟ مَیںوہاں پہنچا تو دیکھاکہ: آگ جل رہی ہے اور لوگ سَینک رہے ہیں، ایک شخص آگ پر ہاتھ سَینکتا ہے اور کوکھ پرپھیرتا ہے، اور ہر طرف سے ’’واپس چل دو،واپس چل دو‘‘ کی آوازیں آرہی ہیں، ہرشخص اپنے قبیلے والوں کو آواز دے کر کہتا ہے کہ: ’’واپس چلو‘‘، اور ہَوا کی تیزی کی وجہ سے چاروں طرف سے پتھر اُن کے خیموں پر برس رہے تھے، خیموں کی رَسِّیاں ٹوٹتی جاتی تھیں، اور گھوڑے وغیرہ جانور ہلاک ہو رہے تھے۔ ابوسفیان -جو ساری جماعتوں کا اُس وقت گویا سردار بن رہاتھا- آگ پر سَینک رہاتھا، میرے دل میں آیا کہ موقع اچھا ہے، اِس کو نِمٹاتا چلوں، تَرکش میں سے تِیر نکال کر کمان میں بھی رکھ لیا؛ مگر پھر حضورﷺ کا ارشاد یاد آیا کہ: کوئی حرکت نہ کیجیو، دیکھ کر چلے آنا؛ اِس لیے مَیں نے تیر کو تَرکش میں رکھ دیا، اُن کوشُبہ ہوگیا، کہنے لگے: تم میں سے کوئی جاسوس ہے، ہرشخص اپنے برابر والے کاہاتھ پکڑلے، مَیں نے جلدی سے