فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی حدیث پڑھ دیتے، اور جومَتن پڑھتا اُس کی سند پڑھ دیتے تھے۔ شیخ تقیُ الدین بَعلبکیؒ نے چار مہینے میں ’’مسلم شریف‘‘ تمام حِفظ کرلی تھی، اور ’’جمع بَینَ الصَّحِیحَیْن‘‘ کے بھی حافظ تھے۔ صاحبِ کرامات بزرگ تھے، قرآنِ پاک کے بھی حافظ تھے۔ کہتے ہیں کہ: سورۂ انعام ساری ایک دن میں حِفظ کرلی تھی۔ ابنُ السُّنِّیؒ -اِمام نَسائیؒ کے مشہور شاگرد ہیں-حدیث لکھنے میں اخیر تک مشغول رہے، اُن کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ: میرے والدؒ نے لکھتے لکھتے دوات میں قلم رکھا اور دونوں ہاتھ دعا کے واسطے اُٹھائے، اور اِسی حال میںانتقال ہوگیا۔ علاَّمہ ساجیؒ نے بچپن میں فِقہ حاصل کیا، اُس کے بعد علمِ حدیث کاشُغل رہا، ’’ہِرات‘‘ میں دس برس قیام کیا، جس میں چھ مرتبہ ’’ترمذی شریف‘‘ اپنے ہاتھ سے لکھی۔ ابن مَندہؒ سے ’’غَرائبِ شعبہ‘‘ پڑھ رہے تھے کہ اِسی حال میں ابنِ مَندہؒ کاعشاء کی نماز کے بعد انتقال ہوا۔ پڑھنے والے سے پڑھانے والے کا ولولۂ علمی ہے کہ اخیر وقت تک پڑھاتے رہے۔ ابوعَمرو خَفَّافؒ کوایک لاکھ حدیثیں اَزبر تھیں۔ امام بخاریؒ کے استاذ عاصم بن علیؒ جب بغداد پہنچے تو شاگردوں کااِس قدر ہُجوم تھاکہ اکثر ایک لاکھ سے زائد ہوجاتے تھے۔ ایک مرتبہ اندازہ لگایاگیا توایک لاکھ بیس ہزار ہوئے، اِسی وجہ سے بعض اَلفاظ کوکئی کئی مرتبہ کہنا پڑتا۔ اُن کے ایک شاگرد کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ ’’حَدَّثَنَا اللَّیْثُ‘‘ کو چودہ مرتبہ کہنا پڑا۔ ظاہر بات ہے کہ سَوا لاکھ آدمیوں کو آواز پہنچانے کے واسطے بعض لفظوں کوکئی کئی مرتبہ کہناہی پڑے گا۔ ابومسلم بصریؒ جب بغداد پہنچے تو ایک بڑے میدان میں حدیث کادَرس شروع ہوا، سات آدمی کھڑے ہوکر لکھواتے تھے جس طرح عید کی تکبیریں کہی جاتی ہیں، سبق کے بعد دَواتیں شمار کی گئیں تو چالیس ہزارسے زیادہ تھیں، اورجو لوگ صرف سننے والے تھے وہ اِن سے علاحدہ۔ فِریابیؒ کی مجلس میں اِسی طرح لکھوانے والے تین سو سولہ تھے۔ اِس سے مجمع کااندازہ اپنے آپ ہوجاتا ہے، اِس محنت اور مَشقَّت سے یہ پاک علم آج تک زندہ ہے۔ امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ: مَیں نے چھ لاکھ حدیثوں میں سے انتخاب کرکے ’’بخاری شریف‘‘ لکھی ہے، جس میں سات ہزار دوسوپچہتر(۷۲۷۵) حدیثیں ہیں، اور ہرحدیث لکھتے وقت دو رکعت نفل نماز پڑھ کر حدیث لکھی ہے۔ جب یہ بغداد پہنچے تووہاں کے مُحدِّثین نے اِن کاامتحان لیا، اِس طرح کہ: دس آدمی مُتعَیَّن ہوئے، اُن میں سے ہر شخص نے دس دس حدیثیں چھانٹیں، جن کو بدل بدل کر اِن