فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مشہور ہیں، خود کہتے ہیں کہ: مَیں نے چار ہزار اُستادوں سے حدیث حاصل کی ہے۔ علی بن الحسنؒ کہتے ہیں کہ: ایک رات سخت سردی تھی، مَیں اور ابنِ مبارک مسجد سے عشاء کے بعد نکلے، دروازے پر ایک حدیث میں گفتگو شروع ہوگئی، مَیں بھی کچھ کہتارہا وہ بھی فرماتے رہے، وہیں کھڑے کھڑے صبح کی اذان ہوگئی۔ حُمَیدیؒ- ایک مشہورمُحدِّث ہیں، جنھوں نے بخاری اورمسلم کی احادیث کوایک جگہ جمع بھی کیا ہے- رات بھر لکھتے تھے، اورگرمی کے موسم میں جب گرمی بہت سَتاتی توایک لگَن میں پانی بھر لیتے اور اُس میں بیٹھ کرلکھتے۔ سب سے الگ رہتے تھے، شاعر بھی ہیں، اُن کے شعر ہیں: لِقَاءُ النَّاسِ لَیْسَ یُفِیْدُ شَیْئاً ء سِوَی الْہِذْیَانِ مِنْ قِیْلٍ وَّقَالٖ فَاقْلِلْ مِنْ لِقَاءِ النَّاسِ إِلَّا ء لِأَخْذِ الْعِلْمِ أَوْ إِصْلَاحِ حَالٖ ترجَمہ: لوگوں کی ملاقات کچھ فائدہ نہیں دیتی بجزقِیل وقال کی بکوَاس کے؛ اِس لیے لوگوں کی ملاقات کم کر،بجُز اِس کے کہ علم حاصل کرنے کے واسطے اُستاذ سے یااِصلاحِ نفس کے واسطے کسی شیخ سے ملاقات ہو۔ امام طَبرانیؒ مشہورمُحدِّث ہیں، بہت سی تصانیف فرمائی ہیں، کسی نے اُن کی کثرتِ تصانیف کو دیکھ کر پوچھا کہ: کس طرح لکھیں؟ کہنے لگے کہ: تیس برس بوریے پر گزار دیے، یعنی: رات دن بوریے پر پڑے رہتے تھے۔ابوالعباس شِیرازیؒ کہتے ہیں کہ: مَیں نے طَبرانیؒ سے تین لاکھ حدیثیں لکھی ہیں۔ امام ابوحنیفہؒ بڑی شِدَّت کے ساتھ ناسخ ا ورمنسوخ احادیث کی تحقیق فرماتے تھے۔ کوفہ جو اُس زمانے میں علم کا گھر کہلاتاتھا، اُس میں جتنے مُحدِّثین تھے سب کی احادیث کوجمع فرمایاتھا، اور جب کوئی باہر سے مُحدِّث آتے توشاگردوں کوحکم فرماتے: ’’اُن کے پاس کوئی ایسی حدیث ہوجو اپنے پاس نہ ہو تو اُس کی تحقیق کرو‘‘۔ایک علمی مجلس امام صاحبؒ کے یہاں تھی جس میں مُحدِّث، فقیہ، اہلِ لغت کامجمع تھا، جب کوئی مسئلہ دَرپیش ہوتا تو اُس مجلس میں اُس پربحث ہوتی، اوربعض مرتبہ ایک ایک مہینہ بحث رہتی، اِس کے بعد جب کوئی بات طے ہوتی تو وہ مذہب قرار دی جاتی اورلکھ لی جاتی۔ امام ترمذیؒ کے نام سے کون ناواقف ہوگا؟ احادیث کاکثرت سے یاد کرنا اور یاد رکھنا اُن کی خصوصی شان تھی، اورقوتِ حافِظہ میں ضَربُ المَثل تھے، بعض مُحدِّثین نے اِن کاامتحان لیااور چالیس حدیثیں ایسی سنائی جو غیرمعروف