فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
حَجَّاج: (دِق ہوکر)بتلاکہ:مَیں تجھے کس طریقے سے قتل کروں؟ سعیدؒ: جس طرح سے قتل ہونااپنے لیے پسندہو۔ حَجَّاج: کیامَیں تجھے مُعاف کردوں؟ سعیدؒ: مُعافی اللہ کے یہاں کی مُعافی ہے، تیرامُعاف کرناکوئی چیز بھی نہیں۔ حَجَّاج نے جَلَّاد کو حکم دیا کہ اِس کوقتل کردو، سعیدؒ باہر لائے گئے اور ہنسے، حَجَّاج کو اِس کی اطلاع دی گئی، پھر بلایا اور پوچھا: حَجَّاج: تُوکیوںہنسا؟ سعیدؒ: تیری اللہ پر جُرأت اور اللہ تعالیٰ کے تجھ پر حِلم سے۔ حَجَّاج: مَیں اُس کو قتل کرتا ہوں جس نے مسلمانوں کی جماعت میں تفریق کی۔ پھر جَلاَّدسے خطاب کرکے کہا: میرے سامنے اِس کی گردن اُڑاؤ۔ سعیدؒ: مَیں دو رکعت نمازپڑھ لوں، نماز پڑھی، پھر قبلہ رُخ ہوکر ﴿إِنِّيْ وَجَّہْتُ وَجْہِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفاً وَّمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ پڑھا، یعنی: مَیں نے اپنا منھ اُس پاک ذات کی طرف کیاجس نے آسمان زمین بنائے، اور مَیں سب طرف سے ہٹ کر اُدھر متوجَّہ ہوا، اور نہیں ہوں مشرکین سے۔ حَجَّاج: اِس کامنھ قبلے سے پھیر دو اور نصاریٰ کے قبلے کی طرف کردو، کہ اُنھوں نے بھی اپنے دِین میں تفریق کی اوراختلاف پیدا کیا، چناںچہ فوراً پھیر دیا گیا۔ سعیدؒ: ﴿فَأَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ للّٰہِ﴾ اَلْکَافِيْ بِالسَّرَائِرِ: جدھرتم منھ پھیرو اُدھر بھی خدا ہے، جو بھیدوں کاجاننے والا ہے۔ حَجَّاج: اوندھاڈال دو(یعنی: زمین کی طرف منھ کردو)،ہم توظاہر پرعمل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ سعیدؒ: ﴿مِنْہَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْریٰ﴾: ہم نے زمین ہی سے تم کو پیدا کیا، اور اِسی میں تم کولوٹائیں گے، اور اِسی سے پھر دوبارہ اُٹھائیںگے۔ حَجَّاج: اِس کوقتل کردو۔ سعیدؒ: مَیں تجھے اِس بات کاگواہ بناتا ہوں: أَشْہَدُأَنْ لَاإِلٰہَ إِلَّااللہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْكَ لَہٗ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداًعَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ تُو اِس کومحفوظ رکھنا، جب مَیں تجھ سے قِیامت کے دن ملوںگا تو لے لوںگا۔ اِس کے بعد وہ شہید کردیے گئے۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّاإِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اُن کے انتقال کے بعد بدن سے خون بہت زیادہ نکلا، جس سے حَجَّاج کوبھی حیرت ہوئی، اپنے طبیب سے اِس کی وجہ پوچھی، اُس نے کہا کہ: اُن کادل نہایت مُطمئن تھا، اور قتل کا ذرا بھی خوف اُن کے دل میں نہیں تھا؛ اِس لیے خون اپنی اصلی مقدار پرقائم رہا، بخلاف اَور لوگوں کے، کہ خوف سے اُن کاخون پہلے ہی خشک ہوجاتا ہے۔ (علمائے سلف، کتاب الامارت والسیاست، )