فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
شَاءَاللہ صبر کروںگی، حضرت زبیر صنے حضورﷺ سے جاکر اِس کلام کو ذکر کیا، تو حضور ﷺنے اِس جواب کوسن کردیکھنے کی اجازت عطا فرمادی، آکر دیکھا، إِنَّالِلّٰہِ پڑھی، اور اُن کے لیے اِستِغفار اور دعاکی۔ ایک روایت میں ہے کہ غزوۂ اُحُد میں-جہاںنعشیں رکھی ہوئی تھیں- ایک عورت تیزی سے آرہی تھی، حضورﷺنے فرمایا: ’’دیکھو! عورت کوروکو‘‘، حضرت زبیرص کہتے ہیں: مَیں نے پہچان لیا کہ میری والدہ ہیں، مَیں جلدی سے روکنے کے لیے بڑھا؛ مگر وہ قَوِی تھیں، ایک گھونسا میرے مارا اور کہا: پَرے ہٹ، مَیں نے کہا کہ: حضورﷺ نے منع فرمایا ہے، تو فوراً کھڑی ہوگئیں، اِس کے بعد دو کپڑے نکالے، اورفرمایا کہ: مَیں اپنے بھائی کے کفن کے لیے لائی تھی کہ مَیں اُن کے انتقال کی خبر سن چکی تھی، اِن کپڑوں میں اُن کو کفنا دینا، ہم لوگ وہ کپڑے لے کر حضرت حمزہ صکوکفنانے لگے کہ برابر میں ایک انصاری ص شہید پڑے ہوئے تھے، جن کانام حضرت سُہیلص تھا، اُن کابھی کُفَّار نے ایسا ہی حال کر رکھا تھا جیسا کہ حضرت حمزہ ص کا تھا، ہمیں اِس بات سے شرم آئی کہ حضرت حمزہ ص کو دو کپڑوں میں کفن دیا جائے اور انصاری کے پاس ایک بھی نہ ہو؛ اِس لیے ہم نے دونوں کے لیے ایک ایک کپڑاتجویز کر دیا؛ مگر ایک کپڑا اُن میں بڑاتھا دوسراچھوٹا، توہم نے قُرعہ ڈالا،کہ قُرعے میں جو کپڑا جن کے حِصَّے میں آجائے گا وہ اُن کے کفن میں لگایاجائے، قُرعے میں بڑاکپڑا حضرت سُہیلص کے حصے میں آیا اورچھوٹاحضرت حمزہ ص کے حصے میں آیا،جو اُن کے قَدسے بھی کم تھا، کہ اگر سَر کو ڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں کی طرف کیا جاتا تو سر کھل جاتا، حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ’’سر کو کپڑے سے ڈھانک دو، اور پاؤں پرپَتے وغیرہ ڈال دو‘‘۔ (خَمیس) ’’ابنِ سعد‘‘ کی روایت ہے کہ: حضرت صفیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا جب دوکپڑے لے کر حضرت حمزہ صکی نعش پر پہنچیں، تواُن کے قریب ہی ایک انصاری صحابی اِسی حال میں پڑے ہوئے تھے، توایک ایک کپڑے میں دونوں کوکفن دیاگیا، حضرت حمزہ ص کاکپڑابڑاتھا۔ یہ روایت مختصر ہے اور ’’خَمیس‘‘ کی روایت مُفصَّل ہے۔ گَوارا: پسند۔ اِستحقاق: لائق ہونا۔ غریب پَروری: غریبوں کوپالنا۔مُساوات: برابری۔ پیرو: پیچھے چلنے والا۔ فائدہ: یہ دوجہاں کے بادشاہ کے چچا کاکفن ہے، وہ بھی اِس طرح کہ ایک عورت اپنے بھائی کے لیے دوکپڑے دیتی ہیں، اُس میں یہ گَوارا نہیں کہ دوسرا انصاری بے کفن رہے، ایک ایک کپڑا بانٹ دیاجاتا ہے، اور پھر چھوٹا کپڑا اُس شخص کے حصے میں آتا ہے جو کئی وجہ سے ترجیح کا اِستحقاق بھی رکھتا