فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کام تھا، اور جس کے ساتھ ہماری دونوں جہاں کی فَلاح وترقی وَابَستہ تھی، اور جس کو چھوڑ کر آج ہم ذلیل وخَوار ہورہے ہیں، اب پھر ہمیں اپنے اصلی مَقصَد کو اختیار کرنا چاہیے، اور اِس کام کو اپنا جُزوِ زندگی اور حقیقی مَشغَلہ بنانا چاہیے؛ تاکہ پھر رحمتِ خداوندی جوش میں آوے اور ہمیں دنیا اورآخرت کی سُرخ رُوئی اور شادابی نصیب ہو۔ اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اپنا تمام کاروبار چھوڑ کر بِالکل اِس کام میں لگ جائے؛ بلکہ مقصد یہ ہے کہ جیسا اَور دُنیوی ضروریات انسان کے ساتھ لگی ہوئی ہیں اور اُن کو انجام دیاجاتا ہے، اِس کام کو بھی ضروری اور اہم سمجھ کر اِس کے واسطے وقت نکالاجائے۔ جب چند آدمی اِس مقصد کے لیے تیار ہوجائیں تو ہفتے میںچند گھنٹے اپنے محلّے اور مہینے میں تین دن قُرب وجَوار کے مَواضِعات میں، اور سال میں ایک چِلَّہ دُور کے مَواضِعات میں اِس کام کو کریں، اور کوشش کریں کہ ہر مسلمان -امیر ہو یا غریب، تاجر ہو یا مُلازِم، زمین دار ہو یاکاشت کار، عالم ہو یا جاہل- اِس کام میں شریک ہوجائے، اور اِن اُمور کاپابند بن جائے۔ کام کرنے کاطریقہ اِلتجا: دُعا۔ثُبات واِستِقلال: جمے رہنا۔ آمادہ: تیار۔ہم راہ: ساتھ میں۔مُخلِص: اخلاص والا۔ رَاحت رَسانی: راحت پہنچانا۔ ہِمَّت اَفزائی: ہمت بڑھانا۔ کم از کم دس آدمیوں کی جماعت تبلیغ کے لیے نکلے، اوَّل اپنے میں سے کسی شخص کو امیر بناوے، اور پھر سب مسجد میں جمع ہوں، اور وُضو کرکے دو رکعت نفل ادا کریں بہ شرطے کہ وقتِ مکروہ نہ ہو، بعد نماز مِل کر حق تعالیٰ کی بارگاہ میں اِلتجا کریں، اور نُصرت وکامیابی اور تائیدِ خدا وندی اور توفیقِ اِلٰہی کو طلب کریں، اور اپنے ثُبات واِستِقلال کی دعا مانگیں، دعا کے بعد سُکون ووَقار کے ساتھ آہستہ آہستہ حق تعالیٰ کا ذکر کرتے ہوئے روانہ ہوں، اور فُضول بات نہ کریں، جب اُس جگہ پہنچیں جہاں تبلیغ کرنی ہے تو پھر سب مِل کر حق تعالیٰ سے دعا مانگیں، اور تمام محلے یا گاؤں میںگشت کرکے لوگوں کو جمع کریں، اول اُن کو نماز پڑھوائیں، اورپھر اِن اُمور کی پابندی کا عہد لیں، اور اِس طریقے پر کام کرنے کے لیے آمادہ کریں، اور اُن لوگوں کے ہم راہ گھروں کے دروازوں پر جاکر عورتوں سے بھی نماز پڑھوائیں، اور اِن کی پابندی کی تاکید کریں۔ جو لوگ اِس کام کو کرنے کے لیے تیار ہوجائیں اُن کی ایک جماعت بنادی جائے، اور اُن میں سے ایک مُخلِص کو اُن کا اَمیر مُقرَّر کر دیا جائے، اور اپنی نگرانی میں اُن سے کام شروع کرا دیا جائے، اور پھر اُن کے کام کی نگرانی کی جائے۔ ہر تبلیغ کرنے والے کو چاہیے کہ، اپنے امیر کی اِطاعت کرے، اور امیر کو چاہیے کہ، اپنے ساتھیوں کی خدمت گُذاری اور رَاحت رَسانی، ہِمَّت اَفزائی اور ہمدردی میں کمی نہ کرے، اور قابلِ مشورہ باتوں میں سب سے مشورہ لے کر اُس