فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(الف) کچھ وقت روزانہ ادب واحترام کے ساتھ معنیٰ ومفہوم کا دھیان کرتے ہوئے تلاوت کرنا، اگر عالِم نہ ہو اور معنیٰ ومفہوم کو سمجھنے سے قاصِر ہوتب بھی بغیر معنیٰ سمجھے کلامِ ربَّانی کی تلاوت کرے، اور سمجھے کہ میری فَلاح وبَہبُود اِسی میں مُضمَر ہے، محض الفاظ کا پڑھنا بھی سعادتِ عُظمیٰ ہے اور مُوجِبِ خیروبرکات ہے، اور اگر الفاظ بھی نہیں پڑھ سکتا تو تھوڑاوقت روزانہ قرآن مجید کی تعلیم میں صَرف کرنا۔ (ب) اپنے بچوں اور اپنے محلے اور گاؤں کے لڑکوں اور لڑکیوں کی قرآن مجید اور مذہبی تعلیم کی فکر کرنا، اورہر کام پر اِس کو مُقدَّم رکھنا۔ (۴) کچھ وقت یادِ الٰہی اور ذکر وفکر میں گزارنا، پڑھنے کے لیے کوئی چیز کسی شیخِ طریقت، مُتَّبعِ سُنَّت سے دریافت کرے؛ ورنہ کلمۂ سوم: سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّااللہُ وَاللہُ أکْبَرَ، وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ، اور دُرود واِستِغفار کی تسبیح ایک صبح اور ایک شام، معنیٰ کا دھیان کرتے ہوئے، جی لگاکر، اطمینانِ قلب کے ساتھ پڑھے، حدیث میں اِس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ (۵) ہرمسلمان کو اپنا بھائی سمجھنا اور اُس کے ساتھ ہمدردی اور غم گُساری کا برتاؤ کرنا، صفتِ اسلام کی وجہ سے اُس کا ادب واحترام کرنا، ایسی باتوں سے بچنا جو کسی مسلمان بھائی کی تکلیف واَذِیَّت کا باعِث ہوں۔ اِن باتوں کاخود بھی پابند بنے، اور کوشش کرے کہ ہرمسلمان اِن کاپابند بن جائے، جس کاطریقہ یہ ہے کہ: خود بھی اپنا کچھ وقت دِین کی خدمت کے لیے فارغ کرے، اور دوسروں کوبھی ترغیب دے کر دین کی خدمت اور اِشاعتِ اسلام کے لیے آمادہ کرے۔ تَروِیج: اِشاعت۔ خُسران: نقصان۔گُریز کرتے: بھاگنا۔وَابَستہ: متعلِّق۔سُرخ رُوئی: کامیابی، عزت۔ شادابی: سرسبزی۔قُرب وجَوار: آس پاس۔ مَواضِعات: جگہیں۔کاشت کار: کسان۔ جس دِین کی اِشاعت کے لیے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ نے مَشقَّتیں برداشت کیں، طرح طرح کے مَصائِب میں مُبتَلا ہوئے، صحابۂ کرام اور ہمارے اَسلاف نے اپنی عمروں کو اِس میں صَرف کیا، اور اِس کی خاطر راہِ خدا میں اپنی جانوں کو قربان کیا؛ اُس دِین کی تَروِیج اور بَقا کے لیے تھوڑا وقت نہ نکالنا بڑی بدنصیبی اور خُسران ہے، اور یہی وہ اہم فریضہ ہے جس کو چھوڑ دینے کی وجہ سے آج ہم تباہ وبرباد ہورہے ہیں۔ پہلے مسلمان ہونے کا مفہوم یہ سمجھا جاتا تھا کہ اپنا جان ومال، عزَّت وآبرو، اِشاعتِ اسلام اور اِعلائے کَلِمۃُ اللہ کی راہ میں صَرف کرے، اور جو شخص اِس میں کوتاہی کرتا تھا وہ بڑا نادان سمجھا جاتا تھا؛ لیکن افسوس! کہ آج ہم مسلمان کہلاتے ہیں اور دِین کی باتوں کو اپنی آنکھوں سے مِٹتا ہوا دیکھ رہے ہیں، پھر بھی اِس دین کی تروِیج اور بَقا کے لیے کوشش کرنے سے گُریز کرتے ہیں۔ غرض اِعلائے کَلمۃُ اللہ اور اِشاعتِ دینِ مَتِین جو مسلمان کامقصدِ زندگی اور اصلی