فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دنیا جانتی ہے کہ وہ صرف ایک سبق تھا جو آپ کا مطمحِ نظر اور مقصودِ اصلی تھا، جس کو آپ نے لوگوں کے سامنے پیش کیا: ﴿ألَّا نَعْبُدَ إلَّا اللہَ، وَلَانُشْرِكَ بِہٖ شَیْئًا، وَّلَایَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضاً أَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللہِ﴾ ترجَمہ: بجُز اللہ تعالیٰ کے ہم کسی اَور کی عبادت نہ کریں، اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں، اور ہم میں سے کوئی دوسرے کو رب نہ قرار دے خدا تعالیٰ کو چھوڑ کر۔ اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْكَ لَہٗ کے سوا ہر شیٔ کی عبادت اور اطاعت اور فرماں برداری کی مُمانَعت کی، اور اَغیار کے تمام بندھنوں اور علاقوں کو توڑ کر ایک نظامِ عمل مُقرَّر کردیا، اور بتلادیا کہ: اِس سے ہٹ کرکسی دوسری طرف رُخ نہ کرنا، ﴿اِتَّبِعُوْا مَا أُنْزِلَ إِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَلَاتَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ أَوْلِیَاءَ﴾ترجَمہ:تم لوگ اُس کا اتباع کرو جو تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے آئی ہے، اور خدا تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسرے لوگوں کااتباع مت کرو۔ یہی وہ اصل تعلیم تھی جس کی اِشاعت کاآپ ﷺکوحکم دیاگیا، ﴿اُدْعُ إلیٰ سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ، وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِيَ أَحْسَنُ، إنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ﴾ [نحل، ع:۱۶] ترجَمہ:اے محمد! بلاؤ لوگوں کو اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور نیک نصیحت سے، اور اُن کے ساتھ بحث کرو جس طرح بہتر ہو؛ بے شک تمھارا رب ہی خوب جانتا ہے اُس شخص کو جو گم راہ ہو اُس کی راہ سے، وہی خوب جانتا ہے راہ چلنے والوں کو۔ اور یہی وہ شاہ راہ تھی جو آپ ﷺکے لیے اور آپ ﷺکے ہر پَیرو کے لیے مقرر کی گئی: ﴿قُلْ هٰذِہٖ سَبِیْلِيْ أَدْعُوْا إلَی اللہِ عَلیٰ بَصِیْرَۃٍ أنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِيْ، وَسُبْحَانَ اللہِ وَمَا أنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ [یوسف، ع: ۱۲]ترجَمہ:کہہ دو: یہ ہے میرا راستہ، بلاتا ہوں اللہ کی طرف سمجھ بوجھ کر، مَیں اور جتنے میرے تابع ہیں وہ بھی، اور اللہ پاک ہے، اور مَیں شریک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَا إلَی اللہِ وَعَمِلَ صَالِحاً، وَّقَالَ إنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ [حٰمٓ سجدۃ،ع:۴] اوراِس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے جو خدا کی طرف بلائے اورنیک عمل کرے؟ اور کہے: مَیں فرماں برداروں میں سے ہوں۔ نَشو نُما: ترقی۔ آبیاری: سینچائی۔ نَصْبُ العَین: اصل مقصد۔نارسا فَہم: نہ پہنچنے والی سمجھ۔فَلاح وبَہبود: کامیابی اور ترقی۔ تَجوِیز: متعیَّن۔ قَطع نظر: نظر ہٹاکر۔ نَصبُ العَین: اصلی مقصد۔ دَستورُ العَمل: اُصول۔کاربند: عمل کرنے والا۔ ذَہن نشین کرنے: ذہن میں بٹھانا۔وابَستگِی: تعلُّق۔دِل بَستگِی: دل لگنا۔ مُضمَر: پوشیدہ۔ مُوجِبِ: لانے والا۔صَرف: خرچ۔ مُتَّبعِ سُنَّت: سنت کی اتباع کرنے والا۔ غم گُساری: دُکھ درد میں شرکت۔ آمادہ: تیار۔ پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُس کی مخلوق کو بلانا، بھٹکے ہوؤں کو راہِ حق دِکھلانا، گمراہوں کو ہدایت کا راستہ دِکھلانا؛ نبیٔ کریم ﷺکا وظیفۂ حیات