فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
نے دنیا کو تَہذِیب وتَمدُّن کا سبق پڑھا یا وہ آج کیوں غیر مُہذَّب اور غیر مُتمَدِّن ہے!۔ رَہنُمایانِ قوم نے آج سے بہت پہلے ہماری اِس حالتِ زارکا اندازہ لگایا، اور مختلف طریقوں پر ہماری اِصلاح کے لیے جِدّوجَہد کی مگر: ع مَرض بڑھتا گیا جُوںجُوں دوا کی بدتر: بہت بُری۔سابق: پہلے۔ناقابلِ تَلافی: جس کی کمی پوری نہ کی جاسکے۔اِنحطاط:گِرنا۔اِزالے: ختم۔ یاس وہِراس: مایوسی اور نااُمیدی۔ تشخیص: تعیین۔ عَوارِض: پیش آنے والی چیزیں۔تاوَقتے کہ: جب تک۔ لَب کُشائی کرنا:منھ کھولنا۔فَلاح وبَہبُود: کامیابی۔تاقِیامِ قِیامت: قِیامت قائم ہونے تک۔ضامِن: ذمہ دار۔کار بند: عمل کرنے والا۔دَستورُالعَمل: قانون۔ قاصِر: عاجز۔مالکِ اَرض وسَماء: زمین آسمان کے مالک۔ سَرفَراز: کامیاب۔ آج جب کہ حالت بد سے بدتر ہو چکی، اور آنے والا زمانہ سابق سے بھی زیادہ پُرخطر اور تاریک نظر آرہا ہے، ہمارا خاموش بیٹھنا اور عملی جَدّوجَہد نہ کرنا ایک ناقابلِ تَلافی جُرم ہے؛ لیکن اِس سے پہلے کہ ہم کوئی عَملی قدم اُٹھائیں، ضروری ہے کہ اُن اسباب پرغور کریں جن کے باعث ہم اِس ذِلَّت وخَواری کے عذاب میں مُبتلا کیے گئے ہیں۔ ہماری اِس پستی اور اِنحطاط کے مُختلِف اَسباب بیان کیے جاتے ہیں، اور اُن کے اِزالے کی مُتعدِّد تدابیر اِختیار کی گئیں؛ لیکن ہر تدبیر ناموافق وناکام ثابت ہوئی، جس کے باعث ہمارے رہبر بھی یاس وہِراس میں گھِرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ، اب تک ہمارے مرض کی تشخیص ہی پورے طور پر نہیں ہوئی، یہ جو کچھ اَسباب بیان کیے جاتے ہیں اصل مرض نہیں؛ بلکہ اُس کے عَوارِض ہیں؛ پس تاوَ قتے کہ اصل مرض کی جانب توجُّہ نہ ہوگی اور مادئہ حقیقی کی اصلاح نہ ہوگی، عَوارِض کی اِصلاح ناممکن اور مَحال ہے؛ پس جب تک کہ ہم اصل مرض کی ٹھیک تشخیص اور اُس کا صحیح علاج معلوم نہ کرلیں ہمارا اصلاح کے بارے میں لَب کُشائی کرنا سخت ترین غلطی ہے۔ ہمارا یہ دعویٰ کہ ہماری شریعت ایک مکمل قانونِ الٰہی ہے جو ہماری دِینی اور دنیوی فَلاح وبَہبُود کا تاقِیامِ قِیامت ضامِن ہے، پھر کوئی وجہ نہیں کہ ہم خود ہی اپنا مرض تشخیص کریں اور خود ہی اِس کا علاج شروع کردیں؛ بلکہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآنِ حکیم سے اپنا اَصل مَرض معلوم کریں، اور اِسی مرکزِ رُشد وہدایت سے طریقِ علاج معلوم کرکے اُس پر کار بند ہوں۔جب قرآنِ حکیم قِیامت تک کے لیے مکمّل دَستورُالعَمل ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ اِس نازک حالت میں ہماری رہبری سے قاصِر رہے۔ مالکِ اَرض وسَماء جَلَّ وَعَلَا کا سچا وعدہ ہے کہ: رُوئے زمین کی بادشاہت وخِلافت مومنوں کے لیے ہے: ﴿وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِيْ