فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
میں لیے ہوئے انگور کھا رہے تھے، اورمکہ میں اُس وقت انگوربالکل نہیں تھا۔ وہی کہتی ہیں کہ:جب اُن کے قتل کاوقت قریب آیا، تواُنھوں نے صفائی کے لیے اُسترا مانگا، وہ دے دیاگیا، اتِّفاق سے ایک کم سِن بچہ اُس وقت خُبیبص کے پاس چلاگیا، اُن لوگوں نے دیکھا کہ اُسترا اُن کے ہاتھ میں ہے اوربچہ اُن کے پاس، یہ دیکھ کر گھبرائے، خُبیب ص نے فرمایا: کیا تم یہ سمجھتے ہوکہ مَیں بچے کوقتل کردوںگا؟ ایسانہیں کرسکتا، اِس کے بعد اُن کو حَرم سے باہر لایا گیا، اور سُولی پر لَٹکانے کے وقت آخری خواہش کے طور پرپوچھا گیاکہ: کوئی تمناہو تو بتاؤ، اُنھوں نے فرمایا کہ: ’’مجھے اِتنی مُہلت دی جائے کہ دو رکعت نماز پڑھ لوں، کہ دنیاسے جانے کاوقت ہے اور اللہجَلَّ شَانُہٗ کی ملاقات قریب ہے‘‘، چناںچہ مُہلت دی گئی، اُنھوں نے دورکعتیں نہایت اطمینان سے پڑھی، اورپھرفرمایا کہ: ’’اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ یہ سمجھوگے کہ مَیں موت کے ڈر کی وجہ سے دیر کررہاہوں، تودو رکعت اَورپڑھتا‘‘، اِس کے بعدسُولی پرلَٹکادیے گئے، تو اُنھوںنے دعا کی کہ: یااللہ!کوئی ایساشخص نہیں ہے جو تیرے رسولِ پاک ﷺ تک میراآخری سلام پہنچا دے؟، چناںچہ حضورﷺ کوبہ ذریعۂ وحی اُسی وقت سلام پہنچایا گیا، حضورﷺنے فرمایا: ’’وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ یَاخُبَیْبُ‘‘ اور ساتھیوں کواِطلاع فرمائی کہ: خُبیب صکوقریش نے قتل کردیا۔ حضرت خُبیب صکو جب سُولی پر چڑھایا گیا، توچالیس کافروں نے نیزے لے کرچاروں طرف سے اُن پرحملہ کیا اور بدن کو چھلنی کر دیا، اُس وقت کسی نے قََسم دے کریہ بھی پوچھا کہ: تم یہ پسند کرتے ہوکہ تمھاری جگہ محمد (ﷺ) کو قتل کر دیں اورتم کوچھوڑ دیں؟ اُنھوں نے فرمایا: واللہِ الْعَظِیْمِ! مجھے یہ بھی پسندنہیں کہ میری جان کے فِدیے میں ایک کانٹابھی حضورﷺکے چُبھے۔ (فتح الباری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الرجیع، ۷؍۴۸۱) فائدہ: ویسے تواِن قصوں کاہرہرلفظ عبرت ہے؛ لیکن اِس قصے میں دوچیزیں خاص طور سے قابلِ قدر،قابلِ عبرت ہے، اُن حضرات کی نبیٔ کریم ﷺکے ساتھ محبت وعشق، کہ اپنی جان جائے اور اِس کے بدلے میں اِتنا لفظ کہنابھی گَوارا نہیں کہ حضورﷺ کوکسی قِسم کی تکلیف معمولی سی بھی پہنچ جائے؛ اِس لیے کہ حضرت خُبیبص سے صرف زبان سے ہی کہلاناچاہتے تھے، اور صرف زبان سے کہناہی تھا؛ورنہ بدلے میں حضورﷺ کوتکلیف پہنچانے پر تو اِن کُفَّار کو بھی قدرت نہ تھی؛بلکہ وہ لوگ خود ہی ہروقت تکلیف پہنچانے کی کوشش میں رہتے تھے، جس میں بدلہ، بے بدلہ سب برابر تھا۔ دوسری چیزنماز کی عظمت اوراُس کاشَغَف، کہ ایسے آخری وقت میں عام طور سے بیوی بچوں کو آدمی یادکرتا ہے، صورت دیکھناچاہتا ہے، پَیام وسلام