فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تھے، ایک صاحب داخل ہوئے اور نماز پڑھی، پھر ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِيْ‘‘ کے ساتھ دعاکی، حضورِاقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: او نمازی! جلدی کردی، جب تُو نماز پڑھے تو اوّل تو اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی حمد کر جیساکہ اُس کی شان کے مناسب ہے، پھر مجھ پر درود پڑھ، پھر دُعا مانگ۔ حضرت فضالہص کہتے ہیں: پھر ایک اَور صاحب آئے، اِنھوںنے اوَّل اللہ جَلَّ شَانُہٗکی حمد کی، اور حضورِاقدس ﷺ پر درود بھیجا، حضورﷺنے اُن صاحب سے یہ ارشاد فرمایا: اے نمازی! اب دُعا کر، تیری دعا قبول کی جائے گی۔ اِستحباب: مستحب ہونا۔ مُعلَّق: لٹکا ہوا۔ حِجاب: پردہ۔ محلِ اِجابت: قبولیت کی جگہ۔ فائز: کامیاب۔ رِقّت: نرمی۔ زائل: ختم۔ فائدہ: یہ مضمون بھی بہ کثرت روایات میں ذکر کیاگیاہے۔ علامہ سخاویؒ کہتے ہیںکہ: درود شریف دعا کے اوَّل میں، درمیان میں اور اخیر میں ہونا چاہیے۔ عُلَما نے اِس کے اِستحباب پر اتِّفاق نقل کیاہے، کہ دعا کی ابتدا اللہتَعَالیٰ شَانُہٗ کی حمد وثنا پھر حضورِاقدس ﷺ پر درود سے ہونی چاہیے، اور اِسی طرح اِسی پر ختم ہونا چاہیے۔ اِقلیشیؒ کہتے ہیں کہ: جب تُو اللہ سے دعا کرے تو پہلے حمد کے ساتھ ابتدا کر، پھر حضورﷺ پر درود بھیج، اور درود شریف کو دعا کے اوَّل میں، دعا کے بیچ میں، دعا کے اخیر میںکر، اور درود کے وقت میں حضورِاقدس ﷺ کے اعلیٰ فضائل کو ذکر کیا کر، اِس کی وجہ سے تُو مُستجابُ الدعوات بنے گا، اور تیرے اور اُس کے درمیان سے حجاب اُٹھ جائے گا۔ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ كَثِیْراً كَثِیْراً. حضرت جابرص حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: مجھ کو سوار کے پیالے کی طرح سے نہ بناؤ، صحابہث نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! سوار کے پیالے سے کیا مطلب؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ: مسافر اپنی حاجت سے فراغت پر برتن میں پانی ڈالتاہے، اِس کے بعد اُس کو اگر پینے یا وُضو کی ضرورت ہوتی ہے تو پیتاہے یا وُضو کرتاہے؛ ورنہ پھینک دیتاہے، مجھے اپنی دعا کے اوَّل میںبھی کیا کرو، اَوسط میں بھی، آخر میں بھی۔ علامہ سخاویؒ کہتے ہیںکہ: مسافر کہ پیالے سے مراد یہ ہے کہ، مسافر اپنا پیالہ سواری کے پیچھے لٹکایاکرتاہے، مطلب یہ ہے کہ، مجھے دعا میں سب سے اخیر میں نہ رکھو۔ یہی مطلب صاحبِ اتحاف نے ’’شرحِ اِحیا‘‘ میں بھی لکھاہے کہ: سوار اپنے پیالے کو پیچھے لٹکا دیتاہے، یعنی مجھے اپنی دعا میں سب سے اخیر میںنہ ڈال دو۔ حضرت ابن مسعودص سے نقل کیاگیاہے کہ: جب کوئی شخص اللہ سے کوئی چیز مانگنے کا ارادہ کرے تو اُس کو چاہیے کہ، اوّلاً اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے ساتھ ابتدا کرے، ایسی حمد وثنا جو اُس کی شایانِ شان ہو، پھر نبیٔ کریم ﷺ پر درود بھیجے، اور اِس کے بعد دعا مانگے۔ پس اقرب یہ ہے کہ، وہ کامیاب ہوگا