فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
قدم مُبارک رکھا تو فرمایا: آمین، جب دوسرے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین، جب تیسرے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین؛ جب آپ ﷺخطبے سے فارغ ہوکر نیچے اُترے تو ہم نے عرض کیاکہ: ہم نے آج آپ سے (منبر پر چڑھتے ہوئے) ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اُس وقت جبرئیل ں میرے سامنے آئے تھے، (جب پہلے درجے پر مَیں نے قدم رکھاتو) اُنھوںنے کہا کہ: ہلاک ہوجیو وہ شخص جس نے رَمَضان کامبارک مہینہ پایا پھر بھی اُس کی مغفرت نہ ہوئی، مَیںنے کہا: آمین، پھر جب مَیں دوسرے درجے پر چڑھا تو اُنھوںنے کہا: ہلاک ہوجیو وہ شخص جس کے سامنے آپ ﷺ کا ذکرِ مبارک ہو اور وہ دُرود نہ بھیجے، مَیں نے کہا: آمین، جب مَیں تیسرے درجے پر چڑھا تو اُنھوں نے کہا: ہلاک ہووہ شخص جس کے سامنے اُس کے والدین یا اُن میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پاویں اور وہ اُس کو جنَّت میں داخل نہ کرائیں، مَیں نے کہا:آمین۔ تردُّد: شک۔ اِضافہ: زیادتی۔ شَقاوت: بدبختی۔ سالم: محفوظ۔ فائدہ: یہ روایت ’’فضائل رمَضان‘‘ میں گزر چکی ہے، اُس میں یہ لکھا تھا کہ: اِس حدیث میں جبرئیل ں نے تین بددُعائیں دی ہیں اور حضورِاقدس ﷺ نے اُن تینوں پر آمین فرمائی، اوَّل تو حضرت جبرئیلں جیسے مُقرَّب فرشتے کی بددُعا ہی کیا کم تھی! اور پھر حضورِ اقدس ﷺکی آمین نے تو جتنی سخت بد دعابنادی وہ ظاہر ہے، اللہ ہی اپنے فضل سے ہم لوگوں کو اِن تینوں چیزوں سے بچنے کی توفیق عطافرماویں اور اِن بُرائیوں سے محفوظ رکھیں؛ ورنہ ہلاکت میں کیا تردُّد ہے!!۔ ’’دُرِّ مَنثُور‘‘ کی بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ: خود حضرت جبرئیل ں نے حضورﷺ سے کہاکہ: آمین کہو، تو حضورﷺ نے فرمایا: آمین، جس سے اَوربھی زیادہ اِہتمام معلوم ہوتاہے۔ علامہ سخاویؒ نے اِس مضمون کی متعدِّد روایتیں ذکر کی ہیں۔ حضرت مالک بن حُویرِث ص سے بھی ایک روایت نقل کی ہے، وہ فرماتے ہیںکہ: نبیٔ کریم ﷺ ایک مرتبہ منبر پر چڑھے، جب پہلے درجے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین، پھر دوسرے درجے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین، پھر تیسرے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین، پھر ارشاد فرمایا کہ: میرے پاس جبرئیل آئے تھے، اُنھوںنے کہا: اے محمد! جو شخص رمضان کو پاوے اور اُس کی مغفرت نہ کی جائے اللہ اُس کو ہلاک کرے، مَیںنے کہا: آمین، اور وہ شخص کہ جس نے ماں باپ یا اِن میں سے ایک کا زمانہ پایاہو پھر بھی جہنَّم میں داخل ہوگیاہو (یعنی اِن کی ناراضی کی وجہ سے)، اللہ اُس کو ہلاک کرے، مَیںنے کہا: آمین، اور جس کے سامنے آپ کا ذکر مبارک آوے اور وہ درود نہ پڑھے اللہ اُس کو ہلاک کرے، مَیںنے کہا: آمین۔ حضرت انس ص سے بھی یہ مضمون نقل کیاگیاہے، وہ ارشاد فرماتے ہیں کہ: نبیٔ کریم ﷺ منبر کے ایک درجے پر چڑھے اورفرمایا: آمین، پھر دوسرے درجے پر چڑھ کر فرمایا: آمین، پھر تیسرے پر چڑھ کر فرمایا: آمین۔ صحابہث نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! آپ نے آمین کس بات پر فرمائی تھی؟