فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، پھر اللہجَلَّ شَانُہٗسے میرے لیے وسیلے کی دعا کیاکرو۔ ’’وسیلہ‘‘ جنت کا ایک درجہ ہے جو صرف ایک ہی شخص کو ملے گا، اور مجھے امید ہے کہ وہ ایک شخص مَیںہی ہوں، پس جو شخص میرے لیے اللہ سے وسیلے کی دعا کرے گا اُس پر میری شفاعت اُترپڑے گی۔ فائدہ: ’’اُتر پڑے گی‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ، شفاعت واجب ہوجائے گی۔ بخاری شریف کی ایک حدیث میںیہ ہے کہ: جو شخص اذان سُنے اور یہ دعاپڑھے:’’اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلَاۃِ الْقَائِمَۃِ، اٰتِ مُحَمَّدَ نِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ، وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَ نِ الَّذِيْ وَعَدْتَّہٗ‘‘ اُس کے لیے میری شفاعت اُترجاتی ہے۔ حضرت ابوالدرداص سے نقل کیاگیاہے کہ: جب حضورِاقدس ﷺ اذان سنتے تو خود بھی یہ دعا پڑھتے: ’’اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلَاۃِ الْقَائِمَۃِ! صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ، وَّاٰتِہٖ سُؤْلَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ‘‘، اور حضورﷺ اِتنی آواز سے پڑھا کرتے تھے کہ پاس والے اِس کو سنتے تھے۔ اَور بھی متعدِّد احادیث سے علامہ سخاویؒ نے یہ مضمون نقل کیاہے۔ اور حضرت ابوہریرہ ص سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: جب تم مجھ پر درود پڑھا کرو تو میرے لیے وسیلہ بھی مانگا کرو، کسی نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! وسیلہ کیا چیز ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ: جنت کا اعلیٰ درجہ ہے جو صرف ایک ہی شخص کو ملے گا، اور مجھے یہ اُمید ہے کہ وہ شخص مَیں ہی ہوںگا۔ علامہ سخاویؒ کہتے ہیں کہ: وسیلہ کے اصل معنیٰ لغت میں تو وہ چیز ہے کہ، جس کی وجہ سے کسی بادشاہ یا کسی بڑے آدمی کی بارگاہ میں تقرُّب حاصل کیاجائے؛ لیکن اِس جگہ ایک عالی درجہ مراد ہے، جیسا کہ خود حدیث میں وارد ہے کہ: وہ جنت کا ایک درجہ ہے۔ اور قرآن پاک کی آیت ﴿وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ﴾ أئمہ تفسیر کے دوقول ہیں:ایک تویہ کہ، اِس سے وہی تقرُّب مراد ہے جو اوپر گذرا۔ حضرت ابن عباس ص، مجاہدؒ، عطاءؒ وغیرہ سے یہی قول نقل کیا گیا ہے۔ قَتادہؒ کہتے ہیں: اللہ کی طرف تقرُّب حاصل کرو اُس چیز کے ساتھ جو اُس کو راضی کردے۔ واحدیؒ، بَغویؒ، زَمخشریؒ سے بھی یہی نقل کیا گیا ہے کہ: وسیلہ ہروہ چیز ہے جس سے تقرب حاصل کیاجاتا ہو: قرابت ہویا کوئی عمل، اور اِس قول میں نبیٔ کریم ﷺ کے ذریعے سے توسُّل حاصل کرنا بھی داخل ہے۔ اھ علامہ جزریؒ نے ’’حِصن حَصین‘‘ میں آدابِ دعا میں لکھاہے: ’’وَأَنْ یَّتَوَسَّلَ إِلَی اللہِ تَعَالیٰ بِأَنْبِیَائِہٖ (خ ومص) وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِہٖ‘‘ (خ) یعنی: توسُّل حاصل کرے اللہ جَلَّ شَانُہٗکی طرف اُس کے انبیا کے ساتھ، جیساکہ بخاری، مُسند بزَّار اورحاکم کی روایت سے معلوم ہوتاہے۔ اور اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ، جیساکہ بخاری سے معلوم ہوتاہے۔ علامہ سخاویؒ کہتے ہیں: اور دوسرا قول آیت شریفہ میںیہ ہے کہ: اِس سے