فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
نمازپڑھتے تھے اِسی طرح حضرت ابوبکرصدیقص پڑھتے تھے، اور اِسی طرح حضرت عبداللہ بن زبیرص۔ ثابتص کہتے ہیں کہ: عبداللہ بن زبیرص کی نماز ایسی ہوتی تھی کہ گویالکڑی ایک جگہ گاڑ دی۔ ایک شخص کہتے ہیں کہ: ابنِ زبیرصجب سجدہ کرتے تواِس قدر لمبا اوربے حرکت ہوتا تھا کہ چڑیاںآکرکمر پر بیٹھ جاتیں، بعض مرتبہ اِتنا لمبا رکوع کرتے کہ تمام رات صبح تک رکوع ہی میں رہتے، بعض اوقات سجدہ اِتنا ہی لمبا ہوتا کہ پوری رات گزر جاتی۔جب ابن زبیرصسے لڑائی ہو رہی تھی توایک گولہ مسجد کی دیوار پر لگا، جس سے دیوار کا ایک ٹکڑا اُڑا اورحضرت ابن زبیرص کے حلق اور ڈاڑھی کے درمیان کو گزرا؛ مگر نہ اُن کوکوئی اِنتشار ہوا، نہ رکوع سجدہ مختصر کیا۔ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہے تھے، بیٹا -جس کانام ہاشم تھا-پاس سو رہا تھا، چھت میں سے ایک سانپ گرا اور بچے پر لِپٹ گیا، وہ چِلّایا، گھر والے سب دوڑے ہوئے آئے، شور مچ گیا، اُس سانپ کومارا، ابن زبیر ص اُسی اطمینان سے نماز پڑھتے رہے، سلام پھیر کر فرمانے لگے: ’’کچھ شور کی سی آواز آئی تھی،کیاتھا‘‘؟بیوی نے کہا:اللہ تم پر رحم کرے، بچے کی توجان بھی گئی تھی، تمھیں پتہ ہی نہ چلا؟ فرمانے لگے: ’’تیرا ناس ہو، اگرمَیں نماز میں دوسری طرف توجُّہ کرتا تو نماز کہاں باقی رہتی؟۔ (ہدایہ وغیرہ)۔ حضرت عمرص کے اخیر زمانے میں جب اُن کے خنجر ماراگیا جس کی وجہ سے اُن کاانتقال ہوا، تو ہروقت خون بہتا تھا اور اکثر غفلت بھی ہوجاتی تھی؛ لیکن اِس حالت میں بھی جب نماز کے لیے مُتنَبَّہ کیے جاتے، تواِسی حالت میںنماز ادافرماتے، اور اِرشادفرماتے کہ: ’’اسلام میں اُس کاکوئی حصہ نہیں جو نماز چھوڑدے‘‘۔حضرت عثمان ص تمام رات جاگتے، اور ایک رات میں پورا قرآن شریف ختم کرلیتے۔ (منتخب کنزُالعُمَّال) زَرد: پیلا۔ تَحمُّل: برداشت۔ دِق: پریشان۔ شوروشَغَب: غُل، شور۔ خشوع وخُضوع: ڈر اورعاجزی۔ حضرت علیص کی عادتِ شریفہ تھی کہ: جب نماز کاوقت آجاتاتوبدن میں کَپکَپی آجاتی، اور چہرہ زَرد ہوجاتا، کسی نے پوچھا: کیابات ہے؟ فرمایا کہ: اُس اَمانت کاوقت ہے جس کواللہ جَلَّ شَانُہٗ نے آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر اُتارا، تو وہ اُس کے تَحمُّل سے عاجز ہوگئے، اور مَیں نے اِس کاتحمُّل کیا ہے۔ خَلَف بن ایوب صسے کسی نے پوچھا کہ: تمھیں نماز میں مکِّھیاں دِق نہیں کرتیں؟ فرمایا کہ: فاسق لوگ حکومت کے کوڑے کھاتے ہیں اور حرکت نہیں کرتے، اور اِس پر فخر کرتے ہیں اور اپنے صبروتحمُّل پر اَکڑتے ہیں، کہ اِتنے کوڑے مارے، مَیں ہِلاتک نہیں، مَیں اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوں اور ایک مکھی کی وجہ سے حرکت کرجاؤں!۔ مُسلِم بن یَسارؒ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تواپنے گھروالوں سے کہتے