فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺکی زیادتیٔ مرتبہ کے لیے، اور حضورﷺ کی اُمَّت کے لیے استغفار۔ اور مومنین کے درود کا مطلب حضورﷺ کااتِّباع اور حضورِاقدس ﷺ کے ساتھ محبت اور حضورﷺ کے اوصافِ جمیلہ کا تذکرہ اور تعریف۔ یہ بھی لکھا ہے کہ: یہ اِعزاز واکرام جو اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے حضورﷺ کو عطا فرمایاہے اُس اعزاز سے بہت بڑھا ہوا ہے جو حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کو فرشتوں سے سجدہ کراکر عطا فرمایا تھا؛ اِس لیے کہ حضورِاقدس ﷺکے اِس اعزاز واِکرام میں اللہ جَلَّ شَانُہٗ خود بھی شریک ہیںبہ خلاف حضرت آدم ںکے اعزاز کے، کہ وہاںصرف فرشتوں کو حکم فرمایا۔ عقل دُور اَندیش مِی داند کہ تشریفے چُنیں ء ہیچ دِیں پَرور نہ دِید وہیچ پیغمبر نَیافت یُصَلِّيْ عَلَیْہِ اللہُ جَلَّ جَلَالُہٗ ء بِہٰذَا بَدَا لِلْعَالَمِیْنَ کَمَالُہٗ عُلَما نے لکھا ہے کہ: آیتِ شریفہ میں حضورﷺ کو ’’نبی‘‘ کے لفظ کے ساتھ تعبیر کیا، ’’محمد‘‘ کے لفظ سے تعبیر نہیںکیا جیساکہ اَور اَنبیا کو اُن کے اَسما کے ساتھ ذکر فرمایاہے، یہ حضورِاقدس ﷺ کی غایتِ عظمت اور غایتِ شرافت کی وجہ سے ہے، اور ایک جگہ جب حضورﷺ کا ذکر حضرت ابراہیم عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کے ساتھ آیا تو اُن کو تو نام کے ساتھ ذکر کیا اور آپ ﷺکو نبی کے لفظ سے، جیساکہ ’’اِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِاِبْرَاهِیْمَ لَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ وَہٰذَا النَّبِيُّ‘‘ میں ہے۔ اور جہاں کہیں نام لیا گیاہے وہ خصوصی مصلَحت کی وجہ سے لیاگیاہے، علامہ سخاویؒ نے اِس مضمون کو تفصیل سے لکھاہے۔ یہاں ایک بات قابلِ غور یہ ہے کہ، صلاۃ کا لفظ جو آیت شریفہ میں وارد ہواہے اور اِس کی نسبت اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی طرف اور اُس کے فرشتوں کی طرف اور مؤمنین کی طرف کی گئی ہے، وہ ایک مُشترک لفظ ہے جو کئی معنیٰ میں مُستَعمَل ہوتاہے، اور کئی مقاصد اُس سے حاصل ہوتے ہیں جیساکہ صاحبِ روح البیان کے کلام میں بھی گزرچکا۔ عُطوفت: مہربانی۔ بیش ازبیش: زیادہ سے زیادہ۔ ابدالآباد: ہمیشہ ہمیشہ۔مُضحکہ خَیز: ہنسی میں ڈالنے والی بات۔ قاصر: عاجز۔ مُداوَمت: ہمیشگی۔ اِمتثالِ حکم: حکم کو پورا کرنا۔ مُکافات: کمی کو پورا کرنا۔ اِنقیاد: فرماںبرداری۔ گِرد: آس پاس۔ عُلَما نے اِس جگہ صلاۃ کے بہت سے معنیٰ لکھے ہیں، ہرجگہ جو معنیٰ اللہتَعَالیٰ شَانُہٗاور فرشتوں اور مؤمنین کے حال کے مناسب ہوںگے وہ مراد ہوںگے۔