فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں کہ نامَرد، بُلوغ کی کیفیت کیا بیان کرسکتا ہے؟ مگر ہاں! یہ ٹھان لے کہ: جس گُل کو دِل دیا ہے جس پھول پر فِدا ہوں ء یا وہ بغل میں آئے یا جاں قَفَس سے چھوٹے ابنِ قَیِّمؒ کہتے ہیں کہ: اِعتکاف کا مقصود اور اُس کی رُوح، دِل کو اللہ کی پاک ذات کے ساتھ وَابَستہ کرلینا ہے، کہ سب طرف سے ہٹ کر اُسی کے ساتھ مُجتَمع ہوجائے، اور ساری مشغولیوں کے بدلے میںاُسی کی پاک ذات سے مشغول ہوجائے، اوراُس کے غیرکی طرف سے مُنقطِع ہو کر ایسی طرح اُس میں لگ جاوے کہ خِیالات، تَفکُّرات، سب کی جگہ اُس کا پاک ذکر، اُس کی محبت سَماجاوے، حتیٰ کہ مخلوق کے ساتھ اُنس کے بدلے اللہ کے ساتھ اُنس پیدا ہوجاوے، کہ یہ اُنس قبر کی وَحشت میں کام دے، کہ اُس دن اللہ کی پاک ذات کے سِوا نہ کوئی مُونِس نہ دل بہلانے والا، اگر دل اُس کے ساتھ مانُوس ہوچکا ہوگا تو کِس قدر لَذَّت سے وَقت گزرے گا!! دِل ڈُھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن ء بیٹھا رہوں تصوُّرِ جاناں کیے ہوئے صاحبِ ’’مَراقِیُ الفلَاح‘‘ کہتے ہیں کہ: اِعتکاف اگر اخلاص کے ساتھ ہو تو اَفضل ترین اعمال میں سے ہے، اِس کی خُصُوصِیَّتیں حَدِّ اِحصَا سے خارِج ہیں، کہ اُس میں قَلب کو دُنیا ومافِیہا سے یکسو کرلینا ہے، اور نفس کو مَولیٰ کے سِپُرد کردینا اور آقا کی چوکھٹ پرپڑجانا ہے: پھر جی میں ہے کہ دَر پے کسی کے پڑا رہوں ء سر زَیرِ بارِ مِنَّتِ دَرباں کیے ہوئے نیز اِس میں ہروقت عبادت میں مشغولی ہے، کہ آدمی سوتے، جاگتے ہر وقت عبادت میں شمار ہوتا ہے، اور اللہ کے ساتھ تقرُّب ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ: جو شخص میری طرف ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے مَیں اُس سے دو ہاتھ قریب ہوتاہوں، اور جومیری طرف آہستہ بھی چلتا ہے مَیں اُس کی طرف دَوڑ کر آتاہوں۔ نیز اِس میں اللہ کے گھر پڑجانا ہے، اور کریم میزبان ہمیشہ گھر آنے والے کا اِکرام کرتا ہے۔ نیز اللہ کے قلعے میں محفوظ ہونا ہے، کہ دُشمن کی رَسائی وہاں تک نہیں، وغیرہ وغیرہ بہت سے فضائل اور خَواص اِس اہم عبادت کے ہیں۔ مسئلہ: مرد کے لیے سب سے افضل جگہ مسجدِ مکہ ہے، پھر مسجدِ مدینۂ مُنوَّرہ، پھر مسجدِ بیتُ المُقدَّس، اِن کے بعد مسجدِ جامع، پھر اپنی مسجد۔ امام صاحبؒ کے نزدیک یہ بھی شرط ہے کہ جس مسجد میں اِعتکاف کرے اُس میں پانچوں وقت کی جماعت ہوتی ہو، صاحبینؒ کے نزدیک شرعی مسجد ہونا کافی ہے