فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِبلیس کے تِیروں میں سے ایک تِیر ہے، جوشخص اُس سے اللہ کے خوف کی وجہ سے بچ رہے حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس کو ایسا نورِ ایمانی نصیب فرماتے ہیں جس کی حَلاوَت اور لَذَّت قَلب میں محسوس کرتا ہے۔ صُوفیانے بے محل کی تفسیر یہ کی ہے کہ: ہر ایسی چیز کا دیکھنا اِس میں داخل ہے جو دل کو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ سے ہٹاکر کسی دوسری طرف مُتوجَّہ کر دے۔ دوسری چیز زبان کی حفاظت ہے، جھوٹ، چُغل خوری، لَغو بکواس، غیبت، بَدگوئی، بَدکلامی، جھگڑا؛ وغیرہ سب چیزیں اِس میں داخل ہیں۔ ’’بخاری شریف‘‘ کی روایت میں ہے کہ: روزہ آدمی کے لیے ڈھال ہے، اِس لیے روزے دار کو چاہیے کہ زبان سے کوئی فَحش بات یا جَہالت کی بات مثلاً: تَمسخُر، جھگڑا وغیرہ نہ کرے، اگر کوئی دوسرا جھگڑنے لگے تو کہہ دے کہ: میرا روزہ ہے۔ یعنی دوسرے کی ابتدا کرنے پر بھی اُس سے نہ اُلجھے، اگر وہ سمجھنے والا ہوتواُس سے کہہ دے کہ: میرا روزہ ہے، اور اگر وہ بے وقوف ناسمجھ ہوتواپنے دل کو سمجھا دے کہ تیرا روزہ ہے، تجھے ایسی لَغو بات کا جواب دینامناسب نہیں؛ بِالخصوص غیبت اورجھوٹ سے تو بہت ہی اِحتراز ضروری ہے، کہ بعض عُلَما کے نزدیک اِس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ نبیٔ کریم ﷺکے زمانے میں دو عورتوں نے روزہ رکھا، روزے میں اِس شِدَّت سے بھوک لگی کہ ناقابلِ برداشت بن گئی، ہَلاکت کے قریب پہنچ گئیں، صحابۂ کرام ثنے نبیٔ کریم ﷺ سے دریافت کیا، تو حضورﷺ نے ایک پیالہ اُن کے پاس بھیجا، اور اُن دونوں کو اُس میں قے کرنے کا حکم فرمایا، دونوں نے قے کی تو اُس میں گوشت کے ٹکڑے اور تازہ کھایا ہوا خون نکلا، لوگوں کو حیرت ہوئی، تو حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اُنھوں نے حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی حلال روزی سے تو روزہ رکھا اور حرام چیزوں کوکھایا، کہ دونوں عورتیں لوگوں کی غیبت کرتی رہِیں۔ اِس حدیث سے ایک مضمون اَور بھی مُترَشِّح ہوتا ہے کہ: غیبت کرنے کی وجہ سے روزہ بہت زیادہ معلوم ہوتا ہے، حتیٰ کہ وہ دونوں عورتیں روزے کی وجہ سے مرنے کے قریب ہوگئیں، اِسی طرح اَور بھی گناہوں کا حال ہے، اور تجربہ اِس کی تائید کرتا ہے، کہ روزے میں اکثر مُتَّقی لوگوں پر ذرا بھی اثر نہیں ہوتا، اور فاسق لوگوں کی اکثر بُری حالت ہوتی ہے؛ اِس لیے اگر یہ چاہیں کہ روزہ نہ لگے تب بھی اِس کی بہتر صورت یہ ہے کہ، گناہوںسے اِس حالت میں احتراز کریں؛ بالخصوص غیبت سے، جس کو لوگوں نے روزہ کاٹنے کامَشغَلہ تجویز کر رکھا ہے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے اپنے کلامِ پاک میں غیبت کو اپنے بھائی کے مُردار گوشت سے تعبیر فرمایا ہے، اور اَحادیث میں بھی بہ کثرت اِس قِسم کے واقعات ارشاد فرمائے گئے ہیں، جن سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ، جس شخص کی غیبت کی گئی اُس کا حقیقتاً گوشت کھایاجاتا ہے۔ نبیٔ کریم ﷺ نے